چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہےکہ پیپلزپارٹی سینیٹ الیکشن میں حصہ لے گی ، ٰاسمبلیوں سے استعفی ٰ کب دینا ہے، اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کیساتھ مل کر کریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ پیپلزپارٹی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اجلاس کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تصدیق کروں گا نہ تردید، پیپلزپارٹی اراکین اپنی رائے میں آزاد ہیں۔ 31 جنوری تک تمام ارکان اسمبلی کے استعفی پارٹی قائدین کے پاس جمع ہوجائیں گے، ہم حکومت گرانے کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں تاہم استعفی کب دینے ہیں یہ پی ڈی ایم طے کرے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم مل کر سیینٹ الیکشن میں بھی حکومت کا مقابلہ کریں گے، پی ڈی ایم اگر مل کر سینیٹ الیکشن لڑے تو زیادہ بہتر ہوگا، جب بھی پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا ہم اپنی کمیٹی کی تجاویز ان کے سامنے پیش کریں گے، کمیٹی صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے یعنی 2018ء میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے ذریعے کی گئی دھاندلی دہرائی نہ جائے۔بلاول بھٹونے خواجہ آصف کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہم ایسی گرفتاریوں کے حق میں نہیں۔
پیپلزپارٹی مجلس عاملہ اجلاس کی اندرونی کہانی
اس سے قبل چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری کی زیر صدارت پارٹی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے اور سندھ اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ زیر غور آیا۔سندھ سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے پی ڈی ایم کے اسمبلیوں سے استعفوں کے فیصلے کی مخالفت کردی۔
پیپلز پارٹی ارکان نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے، ہم نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پاکستان پیپلزپارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی اور واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لئے تیار ہے، ہم لانگ مارچ کے لئے تیار ہیں، میاں نواز شریف کو وطن واپس آکر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، میاں نواز شریف کی وطن واپسی پر استعفوں پر بات ہوسکتی ہے ۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں نے رائے دی کہ پارلیمنٹ کے فورم کو چھوڑنا سیاسی طور پر بہتر اقدام نہیں ہوگا۔ قانونی ماہرین نے اظہار خیال کیا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے، اگر ہم نے استعفے دے دئیےتو اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل بالکل واضح نہیں ہے۔
مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین نے مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی میں غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاست کے پیچھے مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی چھوڑدی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر اسمبلیاں چھوڑدیں۔
Comments are closed.