زراعت کسی بھی ملک کی معیشت میںریڑھ کی ہڈی کی سے حیثیت رکھتی ہے ۔گندم روز مرہ کی ضروریات میں شامل ہونے کی وجہ نقد آور فصل اور اسے فصلات میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ گندم کی پیداوار کو متاثر کرنے میں اس میں اگنے والی خود رو جڑی بوٹیوں کا بڑا عمل دخل ہے۔
زرعی اصطلاح میں ہر وہ خود رو پودا جو ایسی جگہ اگ آئے جہاں اسے نہیں اگنا چاہئے جڑی بوٹی کہلاتا ہے ۔جدید بائیو ٹیکنالوجی سے اب اس اہم فصل میںسے ایسی چوڑے،نوکیلے پتوں اور گھاس خاندان سے تعلق رکھنے والی جڑی بوٹیاں جو گندم کو ملنے والی خوراک اور پانی کا ایک کثیر حصہ چرا لیتی ہیںکی تلفی ممکن ہے۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ کسان کی غفلت ،لا علمی اور عدم توجہی کے باعث بظاہر معمولی نظر آنے والے پیداوار دشمن یہ عناصر (جڑی بوٹیاں)15سے 50فیصد تک پیداوار کا حصہ اڑا لے جاتی ہیں ۔فصل کی افزائش کے عمل کو متاثر کرتی جس سے پودے کی خوراک بنانے کی صلا حیت مفلوج ہو جاتی ہے۔
فصل پر ضمنی اثرات مرتب کرنے والی یہ بوٹیاں نہ صرف جھاڑ کی کمی کا موجب بنتی ہیں بلکہ کوالٹی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب کرتی ہیں ،فصل کی کٹائی،گہائی میں رکاوٹ ،بھوسہ کو بھی غیر معیاری اور اگلی فصل کے لئے خاطر خواہ بیج کا ذخیرہ بھی باقیات میں چھوڑتی ہیں ۔ان کو کسان اور ملک کے مشترکہ دشمن کہا جا سکتا ہے۔
گندم اور دیگر سردیوں کی فصل میں نقصان دہ اور معروف جڑی بوٹیوں میں باتھو،جنگلی مٹر،جنگلی پالک،دمبی سٹی،مینا ،سینجی،جنگلی جئی وغیرہ اقسام قابلِ ذکر ہے۔ماہرین زراعت کے مشورے سے فصل کے پہلے پانی کے بعد وتر حالت میں مناسب نامیاتی کھادوں اور زہر پاشی کر کے بیشتر جڑی بوٹیوں کا یقینی خاتمہ، تدارک ممکن ہے۔
بعض قد آوربوٹیوں کی روایتی طریقہ ہاتھوں سے بھی تلفی ممکن ہے۔ یاد رہے ان غیر ضروری بوٹیوں کابالغ حالت میں کنٹرول مشکل اور غیر موثر ہو جاتا ہے۔ بہت ساری جڑی بوٹیوںمیں تنوں اور جڑوں سے بار بار پھوٹنے کی بدولت بیج پیدا کرنے کی صلاحیت بے پناہ پائی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق باتھو کے ایک پودا میں189000اور اٹ سٹ کے ایک پودے میں 34900بیج پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ پنجاب بھر میں تقریباً ایک کروڑ پچانوے لاکھ ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔مطلوبہ پیداواری ہدف کے حصول کے لئے ،زرعی وسائل کو جڑی بوٹیوں کی نذر ہونے سے بچانے کے لئے فصل پر مناسب نگہداشت کا عمل تیز تر اور ماریکٹس میں متحرک ہونے جعلی، منافع خورغیر رجسٹرڈ زرعی ادویات،کھاد اور اجزائے صغیرہ فروخت کے دھندے میں ملوث سماج دشمن عناصر ومافیاپر سرکاری نگرانی اور مانیٹرنگ کا زیرو ٹارلینس آپریشن شروع کر دینا چاہیے۔
گزشتہ تین برسوں سے فصل پر رسٹ کی بیماری حملہ آور ہوتی ہے جس میں زرعی ادویات ڈیلر کاشتکاروں کو جعلی ادویات کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے لوٹتے چلے آ رہے ہیں ۔کسانوں کی سہولت کے لئے ایسی گھناونے کاروبار کی نشاندہی کے لئے فری ٹول نمبرز پبلک کئے جائیں تاکہ ایسے عناصرکی بروقت بیخ کنی ممکن ہو سکے ۔گندم کے بحران کا حل محنت ،مثبت سرگرمیوں کے فروغ ،محتاط اقدامات اورقومی ذمہ داریوں کی بجا آوری سے ہی ممکن ہے۔
Comments are closed.