اپوزیشن کی مخالفت کا مطلب، یہ سینیٹ انتخابات میں خرید وفروخت روکنا نہیں چاہتے،چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہاہے کہ اگراپوزیشن سینیٹ انتخابات کاموجودہ طریقہ کاربدلنا نہیں چاہتی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ ووٹوں کی خرید وفروخت کوروکنا نہیں چاہتے۔جسٹس یحییٰ آفریدی کہتے ہیں، ریفرنس پرعدالتی رائے حتمی فیصلہ نہیں ہوگی،حکومت کوہرصورت قانون سازی کرنا ہوگی۔

 اٹارنی جنرل خالد جاوید نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر الیکشن کرانے کاپابند ہے اور اس مقصد کیلئے قانون ہونالازم ہے۔یہ عوام کا حق ہے کہ انہیں علم ہومنتخب رکن کس کوووٹ دے رہا ہے،سینیٹ میں ووٹر اپنی پارٹی سے پہلے عوام کوجوابدہ ہے۔صدرمملکت جانناچاہتے ہیں اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے یانہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عوام ارکان اسمبلی کو اس لیے منتحب نہیں کرتے کہ وہ اپنی خدمت کرتے رہیں، عدالت میں مقدمہ آئینی تشریح کا ہے؟

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ نااہلی نہیں تویہ تبدیلی صرف دکھاوا ہوگی ۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پہلے دن سےاس سوال کاجواب نہیں مل رہا،کوئی قانون منتخب رکن کوپارٹی امیدوارکوووٹ دینے کاپابند نہیں کرتا،ووٹ فروخت کرنے کے شواہد پرہی کارروائی ہوسکتی ہے۔ حکومت نے قانون سازی کرنی ہے تو کرے مسئلہ کیا ہے ؟

اٹارنی جنرل نے کہاکہ اوپن بیلٹ کا مقصد سیاستدانوں کوگندہ کرنا نہیں،حکومت صرف انتخابی عمل کی شفافیت چاہتی ہے۔کسی رکن اسمبلی کی نااہلی کے حق میں نہیں ہیں ،ارکان اسمبلی کااحتساب بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کا احتساب 5 سال بعد ہو۔پارٹی کوچاہیے عوام کو بتائے کس رکن نے دھوکہ دیا،وزیراعظم کو کیسے علم ہوا تھا کہ 20 ایم پی ایز نے ووٹ بیچا۔عدالت نےمزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.