انتخابی عمل میں کرپشن روکنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سپریم کورٹ

 اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کہاہے کہ انتخابی عمل میں کرپشن روکنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ،صرف شیڈول دینا کافی نہیں۔بتایاجائے چالیس سال میں کتنے سینیٹرزووٹوں کی خرید وفروخت پر نااہل ہوئے؟ آئین شفافیت یقینی بنانے کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن ہر لحاظ سے بااختیار ہے۔

 سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے چیف الیکشن کمشنراورممبران کو منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی پولنگ اسکیم بھی مانگ لی

چیف جسٹس نے کہا کہ عام تاثرہے سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے،شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔انتخابی عمل میں کرپشن روکنے کی اسکیم نہیں بنائی گئی ،صرف شیڈول دینا کافی نہیں،پولنگ اسکیم بنانا ہوگی۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ کرپشن کی ویڈیوزسامنے آرہی ہیں،بتایا جائے شفافیت کوکیسے یقینی بنایا جائے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیئے کہ سیاسی جماعتوں اور بار کونسلزکا اوپن بیلٹ کی مخالفت کرنا تشویشناک ہے۔افسوسناک بات ہے کہ بارکونسلز سیاسی جماعتوں کاساتھ دے رہی ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ بارکونسلزنے اپنی درخواستوں میں آئین کے مطابق فیصلے کالکھاہے،بار کونسلز کا موقف آزادانہ ہونا چاہیے نہ کہ سیاسی جماعتوں والا۔

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ واضح کرنا ہوگا بار کونسلز کا کام کہاں ختم اور عدالت کا کہاں سے شروع ہوتا ہے۔ بارکونسلزکا مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھجوانا پروفیشنل رویہ نہیں۔کرپٹ پریکٹس کی روک تھام الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔40 سال میں کتنے سینٹرزووٹوں کی خرید وفروخت پر نااہل ہوئے؟ آئین شفافیت یقینی بنانے کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن ہر لحاظ سے بااختیار ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ انتخابات والے رولز کا سینٹ الیکشن پر اطلاق کیوں نہیں ہوتا ؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ ہو مگر شکایت پر جانچ ہونی چاہئے۔عدالت نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Comments are closed.