ٹھنڈا پانی پئیں، لمبے،لمبے سانس لیں،ریلیکس کریں، بلاول بھٹو کا نون لیگ کو مشورہ

کراچی : چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا۔ چیئرمین سینیٹ پر ہمارے جو اعتراضات ہیں اس پر قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے، پریزائیڈنگ افسر نے متنازع فیصلہ دے کر یوسف رضا گیلانی سے ناانصافی کی اور ان سے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ چھیننا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کریں گے۔

 کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سینیٹ کی تاریخ ہے جس کی اپوزیشن میں اکثریت ہوتی ہے قائد حزب اختلاف بھی اسی کا ہوتا ہے، (ن) لیگ کے ساتھ جو ارکان تھے ان کی تعداد 26 تھی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا، یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم کامشترکہ امیدواربنا کر سینیٹر بنوایا، ن لیگ کے سینیٹر سے امید تھی کہ وہ ہمیں ووٹ دیں گے، بی اے پی کے سینیٹرز اب اپوزیشن بینچز میں بیٹھ رہے ہیں انہیں ویلکم کرتا ہوں، اور امید کرتا ہوں کہ اپوزیشن جماعتیں یوسف رضا گیلانی کو ویلکم کریں گی

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ نون لیگی دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں، ٹھڈا پانی پئیں، لمبے لمبے سانس لیں اور ریلیکس کریں ، حیران ہوں کہ اتنا ردعمل عمران خان نے یو سف رضا گیلانی کے سینیٹ الیکشن جیتنے پر نہیں دیا جتنا نون لیگ نے یوسف رضا گیلابی کے اپوزیشن لیڈر بننے پر دیا۔ بی بی شہید قتل کیس میں اعظم نذیرتارڑ وکیل تھا، میں کیسے انکی حمایت کرتا؟ مجھے فون ہی کر لیتے شائد نام کے حوالے سے اتفاق کرلیتے۔ چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رہے اور اسے کوئی نقصان نہ ہو، ایک دوسرے پر تنقید سے حکومت کو فائدہ ہوگا۔

 چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اور میں جانتا ہوں اس کا استعمال کس پر بنتا ہےاور کس پر نہیں، (ن) لیگ کے رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، مریم نواز کی عزت کرتا ہوں، جب بھی مشکل وقت آیا مریم نواز پر کبھی تنقید نہیں کی اور نہ کروں گا، ہم مل کر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے اور حکومت کو گرانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

 ایک سوال پربلاول بھٹونے کہا کہ پنجاب میں وزارت اعلی ٰ حمزہ شہباز کا  حق ہے، حمزہ شہباز کو نہیں بنانا  چاہتے تو پرویز الہی ٰ سے بات کرنی  پڑے گی ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق مجوزہ آرڈیننس خود مختاری چھیننے کے مترادف ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں، حکومت اسے واپس لے، حکومت میں وہ اہلیت نہیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے صحیح فیصلے کرے، تاریخی ناکامی ہے کہ شرح نمو جنگ زدہ افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی کم ہے، صرف ندیم بابر نہیں وزیراعظم سمیت کابینہ میں جس نے فیصلے کیے سب کو ہٹانا چاہیے۔

 

Comments are closed.