سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کے خلاف نظرثانی درخواستیں منظور کر لیں۔ نظر ثانی درخواستیں منظور ہونے کے بعد ایف بی آر کی کاروائی ختم ہو گئی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سرینا عیسیٰ اور بار کونسلز کی درخواستیں چار کے مقابلے میں چھ کی اکثریت منظور کر لیں جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر فیصلہ پانچ، پانچ کے تناسب سے ٹائی ہوگیا۔
بعد ازاں چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی انفرادی درخواست پانچ ججز نے منظور جب کہ پانچ جج صاحبان نے درخواست خارج کی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی انفرادی درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں منظور کر کے اضافی نوٹ لکھا، جس میں انہوں نے قرار دیا کہ 19 جون 2020 اور 23 اکتوبر2020 کے فیصلوں پر تحقیقات، ایف بی آر کے تمام اقدامات اور تحقیقاتی رپورٹس غیرقانونی ہیں، ان رپورٹس کی بنیاد پر سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی نہیں کرسکتی۔
قبل ازیں وفاقی حکومت کے وکیل عامررحمان نے دلائل میں کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج ہوسکتی ہے نہ کونسل کو کسی مواد کا جائزہ لینے سے روکا جاسکتا ہے،، سپریم کورٹ بھی صرف غیرمعمولی حالات میں کونسل میں مداخلت کرسکتی ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے حکومتی وکیل سے پوچھے گئے تین سوالات پراعتراض اٹھاتےہوئے کہا کہ جان بوجھ کرنیا مواد عدالتی کاروائی کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس عمرعطابندیال سے کہا کہ کیا آپ شکایت کنندہ ہیں؟ ایسے سوالات سے آپ کوڈ آف کنڈکٹ اورحلف کی خلاف ورزی کررہےہیں۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عدالت کوشاید ایک فریق کوسن کراٹھ جانا چاہیے۔
جسٹس مقبول باقرنے کہا کہ ایف بی آررپورٹ پراگرہم آبزرویشن دیں توکیا جوڈیشل کونسل پراثراندازنہیں ہوگا۔ وکیل عامررحمان نے کہا کہ رولزکے مطابق سپریم کورٹ کوسوالات پوچھنے کا اختیارہے، عدالت بعض حقائق کی پڑتال کے لیے بیان حلفی بھی مانگ سکتی ہے،عدلیہ کی آزادی ججزکے احتساب سے منسلک ہے۔ سپریم کورٹ کے تین سوالات ہی سارے کیس کی بنیاد ہیں،جسٹس فائزعیسٰی جواب دیں توتنازع حل ہوسکتا ہے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نےریمارکس دئیے کہ جسٹس فائزعیسٰی کہتے ہیں وہ اہلیہ کے اثاثوں کے جوابدہ نہیں،، معززجج اورعدالتی ساکھ کا تقاضا ہے کہ اس مسئلے کوحل کیا جائے۔ عدالتی استفسارپروکیل عامررحمان نے بتایا کہ کمرمیں تکلیف کے باعث فروغ نسیم نے کل دلائل دینے کی استدعا کی ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ فروغ نسیم کو کہیں تحریری دلائل جمع کرا دیں، اس کے بعد عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed.