وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں ان کے ساتھ ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے، سفارتخانے اوورسیز پاکستانیوں سے اپنا رویہ تبدیل کریں۔
دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفیروں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے جس طرح چل رہے ہیں، ایسے نہیں چل سکتے، بدقسمتی سے ہمارے سفیروں کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رویہ ناروا ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں سفارتخانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والے فیڈ بیک پریشان کن تھے، اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے سٹیزن پورٹل پر سفارتی عملے کے خلاف شکایات کے انبار لگائے گئے، اپنے ذرائع سے معلومات لی توشکایات کی تصدیق ہوئی، جس پر سفارتی عملے کے خلاف انکوائری شروع کرا دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد روزگار کے لئے مقیم ہے، ان دونوں ممالک سے سب سے زیادہ ترسیلات زر پاکستان بھجوائی جاتی ہیں، اور ان اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن سے محفوظ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندرپار پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، خواہش ہے کہ ہمارے سفیروں کا اوورسیز پاکستانیوں سے رویہ بہتر رہے، سفارت خانوں کا کام اپنے شہریوں کو سروس دینا ہے، سفارت خانوں کا نوآبادیاتی دور والا رویہ ناقابل قبول ہے، سفارتخانے اووسیز پاکستانیوں سے اپنا رویہ تبدیل کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہیں سفارتخانے پر کام کی زیادتی کا ادراک ہے لیکن اگر کسی کو اضافی افرادی قوت یا وسائل درکار ہیں تو وہ بتائیں، حکومت انہیں ہرممکن وسائل فراہم کرے گی، لیکن اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ نامناسب رویہ اور ان کے مسائل حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لینا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے بیرون ممالک میں مقیم ہم وطنوں کو مجموعی طور پر 17 کے قریب خدمات فراہم کرتے ہیں، جن میں کاغذات کی تصدیق، پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور دیگر سہولیات شامل ہیں، تاہم مختلف ممالک سے شکایات ملی ہیں کہ سفارتی عملے کا رویہ نامناسب ہوتا ہے، انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش لوگ باقاعدہ وقت لے کر بعض اوقات طویل سفر طے کرنے کے بعد سفارتخانے پہنچتے ہیں اور عملہ کی غیرموجودگی یا کسی اور وجہ سے ان کے کام نہیں ہو پاتے جو نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کویت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں قائم پاکستانی سفارتخانوں کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں شدید بے ضابطگیوں کی شکایات ہیں، سفارتخانے میں نادرا کے عملے کی طرف سے رشوت لینے کی شکایات پر سفیر نے کوئی کارروائی نہیں کی، سفارتخانے کے اندر فراڈ ہو رہا ہے لیکن سفیر کوئی کارروائی نہیں کر رہا۔ پاکستانی سفارتخانوں کی طرف سے شکایات کے ازالے کے بجائے روایتی جواب دیا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو خصوصی طور پر ہدایت دی کہ وہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات اور سفارتخانوں کی کارکردگی کی باقاعدہ نگرانی کے لئے کسی آفیسر کو تعینات کریں اور اس حوالے سے نظام وضح کیا جائے، انہوں نے سیٹزن پورٹل کو سفارتخانوں سے لنک کرنے کی ہدایت کی۔
عمران خان نے پاکستانی سفیروں پر واضح کیا کہ جو سفیر ہم وطنوں کو ریلیف اور سہولت فراہم نہیں کرے گا یا ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا اسے برداشت نہیں کیا جائے، ماضی کی روش کو بدلنا ہوگا۔ انہوں نے بیرون ملک قائم تمام سفارتخاتوں کو ہدایات جاری کیں کہ پاکستانی قیدیوں کی مدد کے لیے وکیل اور قانونی چارہ جوئی کا انتظام کریں۔
وزیراعظم نے پاکستانی سفرا کو غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے کوششوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے بھارتی سفارتی مشن بہت متحرک ہیں، لہذٰا پاکستانی سفیر بھی غیرملکی سفارتکاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے کیلئے کوششیں تیز کریں اور سفراء کی جانب سے سرمایہ کاری کیلئے کی جانے والی کوششوں کے جائزہ کا بھی نظام بنایا جائے۔
Comments are closed.