مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسرائیل مخالف مظاہروں پر پابندی۔۔ 36 کشمیری گرفتار

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے پولیس نے مختلف علاقوں سے 36 نوجوان گرفتار کر لیے ہیں، پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

مقبوضہ وادی میں پولیس نے بھارت اور اسرائیل مخالف مظاہروں کے الزامات کی پاداش میں سرینگر کے علاقے بادشاہی باغ میں گھروں پر چھاپوں کے دوران 28سے زائد نوجوان گرفتار کیے۔ کشمیری نوجوانوں نے بھارتی انتظامیہ کی طرف سے عائد کرفیو اور سخت پابندیوں کے باجوود جمعہ کو سرینگر، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں بھارت اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے۔

کشمیری مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کا شکار فلسطینیوں سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا، پولیس نے پلوامہ سے بھی ایک ٹیچر سمیت متعدد نوجوان گرفتار کیے، دریں اثنا قابض انتظامیہ نے ضلع کولگام میں جماعت اسلامی کے تین کارکنوں مدثر حسن میر ، عبدل حیات اور فاروق احمد بٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالا قانون ’یو اے پی اے“ لاگو کر دیا ہے۔

سرینگر کے رہائشی ایک مصور مدثرگل پر بھی کالا قانون’پبلک سیفٹی ایکٹ‘ لاگو کر دیا گیاہے جس نے اسرائیل ظلم کا نشانہ بننے والی ایک فلسطینی خاتون کو تصویر بنائی تھی۔ جموں وکشمیر پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مصیب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبکہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی قوم کی سرزمین پر قبضہ ایک سنگین جرم ہے جو امن و اماں کی تباہی اور لوگوںکے بنیادی حقوق کی پامالی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے بھارتی فوج کے اس حکم پر تشویش کا اظہار کیا جس میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں آئمہ کرام سے کہا گیا ہے کہ وہ اذان اور جمعہ کے وعظ کیلئے لاؤڈ سپیکرز کا استعمال ترک کردیں۔

Comments are closed.