لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں بم دھماکے کے نتیجے میں باپ بیٹے سمیت 3 افراد جاں بحق جب کہ خواتین، بچوں سمیت 24 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں8 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ کار میں نصب 30 کلو غیرملکی بارودی مواد سے دھماکا کیا گیا۔
جوہر ٹاؤن کے علاقے بی او آرمیں مقامی ہسپتال کے قریب صبح 11 بجکر 7منٹ پر زوردار دھماکا ہوا ، ایک ہی خاندان کے 5 افراد دھماکے کی زد میں آ گئے جن میں سے 30سالہ عبدالخالق اور اس کا 6سالہ بیٹا عبدالحق شہید ہو گئے جبکہ عبدالخالق کی بیوی اور دو بچے ہسپتال میں زیر علاج ہیں، عبدالخالق رکشہ چلاتا تھا اور اس کا 6سالہ بیٹا پہلی جماعت کا طالب علم تھا ، تیسرے شہید کا نام مظہر حسین ہے جو مالی تھا، گھروں کے باغیچوں کو سنبھالنے کا کام کرتا تھا۔اس کے علاوہ 8خواتین ، 4بچے اور 12مرد زخمی ہوئے ہیں۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق ایک خاتون اور ایک پولیس اہلکار وینٹی لیٹر پر ہیں۔شدید زخمی ہونے والوں میں 28سالہ لیاقت ، 12سالہ ناصر ، 26سالہ عاطف ، 22سالہ عبدلرحمن ، 18سالہ رمشا جاوید ، 20سالہ ارج عاطف، 25سالہ فرحانہ رمیض، 45سالہ طاہر ، 22سالہ انتظار، 35سالہ زاہدہ ، 28سالہ صافیہ ، 28سالہ جاوید ، 30سالہ مہدی ، 17سالہ عرفان شامل ہیں جبکہ دیگر افراد معمولی زخمی ہوئے جن کو طبی امداد کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے چھٹی دے دی۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے ، 2 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ دو گھروں کا سامنے کا حصہ تباہ ہوا۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید کالعدم جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے گھر کے شیشے اور دیواروں کو بھی نقصان پہنچا۔ قرب و جوار میں موجود متعدد گھروں کے دروازوں اورکھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، 4گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں ، 5 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ قریب میں موجود 6موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہو گئیں، اس موقع پر لوگ خوفزدہ ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور اپنی مدد آپ کے تحت دھماکے میں زخمی افراد کو اٹھا کر پرائیوٹ گاڑیوں میں قریب واقع جناح ہسپتال لے گئے۔
اطلاع ملنے پر بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دئیے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ناکہ بندی کر دی۔ سی ٹی ڈی اور فرانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے اور جیو فینسنگ کی جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی قبضے میں لے لی گئی ۔ واقعہ کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں ایس ایچ او انسپکٹرعابد بیگ کی مدعیت میں درج کر لیا گیا۔بعد ازاں تحقیقاتی ٹیموں نے گاڑی کےاصل مالک کو حافظ آباد سے حراست میں لے لیا،پولیس ذرائع کے مطابق گاڑی کے مالک نے بتایا کہ گاڑی کو اوپن لیٹر پر فروخت کیاتھا۔
ذرائع کے مطابق گاڑی حافظ آباد کے رہائشی نے دو سال قبل اوپن لیٹر پر فروخت کی تھی۔ معلوم ہوا ہے کہ دہشت گرد گاڑی میں بارودی مواد رکھ کر آسانی سے وہاں سے فرار ہو گیا۔ دھماکے سے آدھا گھنٹہ پہلے وہاں پر گاڑی کھڑی کی گئی تھی۔ قریب موجود ایلیٹ اور پولیس اہلکاروں میں سے کسی نے اس مشکوک گاڑی کو چیک نہیں کیا۔ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے آئی جی پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں30 کلوگرام غیر ملکی ساختہ دھماکا خیز مواد استعمال ہوا ، دھماکا خیز مواد کار میں نصب کیا گیا تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے بلاسٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
Comments are closed.