پاکستان افغان امن عمل کاسہولت کارہےضامن نہیں، چیلنجز پرقابوپالیں گے، ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں، افغانستان میں 20 برسوں میں بندوق کے ذریعے کوئی فیصلہ نہیں ہوا آئندہ بھی نہیں ہوگا، افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔ پاکستانی مسلح افواج ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔

پاکستانی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغان امن عمل اس وقت بہت اہم موڑ پر ہے اس کے بہت سے پہلو ہیں،پاکستان نے خلوص نیت سے افغان امن عمل بڑھانے کی کوشش کی اور سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا ہے، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے، اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خاص نہیں، اب تک خبروں کے مطابق طالبان کی پیش رفت زیادہ ہے،افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھنا ہوگا، افغانستان میں اقتدار کا فیصلہ وہاں کی عوام نے کرنا ہےامریکہ نے تو افغانستان  سے انخلا کرلیا ہے، علاقائی قوتیں جانتی ہیں کہ خطے کے چیلنجز سے کیسے نمٹنا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ کرنا شروع کردی تھی، سرحد پر 90 فیصد تک باڑ لگا چکے ہیں، پاک افغان سرحد کی نگرانی  کیلئے  ایف سی کے نئے ونگ بنا دیے گئے ہیں، جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سے بھی ہونےچاہئے تھے، سرحدی باڑ تنصیب کے دوران ہمارے جوانوں کی شہادتیں بھی ہوئیں، پرامید ہیں کہ پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پا لیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین پاکستان کی طرف آسکتے ہیں، ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف  نہ استعمال ہونے دینا ہے اور نہ ایسے عناصر کو آنے دیناہے، پاکستانی مسلح افواج بہت کلیئر ہیں، اپنی سرزمین کسی کیخلاف  استعمال نہیں ہونے دیں گے، سرحد پار سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں،

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہو گا،افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں۔ دنیا کو معلوم ہو چکا ہے کہ پاکستان نے افغان امن عمل کیلئے بہت کوشش کی، بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے لیکن بھارت اپنے پراپیگنڈہ پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغان فریقین کے ساتھ مل کر حل نکالنا ہو گا، اگر کشیدگی بڑھتی ہے تو مہاجرین کے آنے کا مسئلہ ہو گا، اس سلسلے میں وزارت داخلہ کام کر رہی ہے وہی بہتر بتا سکتی ہے، تاہم پاکستان کی مسلح افواج افغان سرحد پر ہر قسم کی صورتحال پر قابو پا لیں گے۔

Comments are closed.