پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایل این جی کی بروقت خریداری نہ کرنے پر 25 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا ہے، جب کہ فرٹیلائزرسیکٹر رعایتی نرخ پر گیس لینے کے باوجود صارفین کو ریلیف نہیں دے رہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویرحسین کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا، پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات 2020-21 کے جائزے کے دوران پی اے سی کو بتایا گیا فرٹیلائزر پلانٹ کے ساتھ 2028 تک کم نرخوں پر گیس دینے کا معاہدہ ہے، لیکن فرٹیلائزر پلانٹ صارفین کو فائدہ نہیں دے رہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو کم نرخوں پر گیس دینے کا معاہدہ ہے لیکن صارفین کیلئے نہیں کمیٹی نے سبسڈائز ریٹ پر گیس لینے والے فرٹیلائزر پلانٹس کی تفصیلات طلب کر لی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح افغانستان میں کابل کی حکومت نہیں اسی طرح ہمارے ملک میں مافیا راج ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کیسے نالائق لوگ ہیں گرمیوں، سردیوں کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں لیکن کرپشن کے پلان ہیں، شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ندیم بابر 80 کروڑ روپے کے نادہندہ تھے ان کو متعلقہ وزارت کا سربراہ لگا دیا، رانا تنویر کا کہنا تھا کہ ندیم بابر کرپشن کر کے کھسک گئے، ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے۔
ندیم بابر کے تذکرے پر تحریک انصاف کے چیف ویپ ملک عامر ڈوگر اور چئیرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کے درمیان تکرار ہوئی، عامر ڈوگر نے رانا تنویر سے کہا کہ وہ سیاسی تقریر کر رہے ہیں، گزشتہ حکومتوں میں یہ سب کام ہوئے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آپ کو اتنی تکلیف ہوئی ہے تو وزارت کے حکام کے ساتھ بیٹھ جواب دیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے رانا تنویر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی وزارت عظمی کے دوران ہر فیصلے سے متعلق مثبت اور منفی پہلو پر بریفنگ لی، حکومت کے ایل این جی کی خریداری، فروخت سے متعلق فیصلے ملکی مفاد میں نہیں، ستر، ستر لاکھ تنخواہ لینے والے افسران کے فیصلے ملکی مفاد میں نہیں۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ نئے معاہدے کے تحت پاکستان نومبر، دسمبر سے قطر سے ایل این جی درآمد کرے گا، ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے پٹرولیم ڈویژن کا بدین میں کنوؤں میں ایل این جی کی سٹوریج کا پلان ہے، بدین میں کنوؤں میں 20 دنوں کیلئے گیس کی سٹوریج ہو سکتی ہے، مہنگی ایل این جی کی خریداری کی بڑی وجہ ملک میں سٹوریج کپیسٹی نہ ہونا ہے۔سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کو ماہانہ بنیادوں پر 12 ایل این جی کارگو کی ضرورت پڑتی ہے، ایک ایل این جی کارگو کی لاگت 5 ارب سے 7 ارب روپے تک ہوتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں ہر شعبے میں مافیا بیٹھا ہوا ہے اور مافیا راج کر رہا ہے، جس سے پی ٹی آئی کے چیف وہپ نے اتفاق کیا، اس پر رانا تنویر نے کہا کہ آپ باہر کی ہوا کھا کر آئے ہیں اس لیے اب میری بات سے متفق ہیں، ہن کمیٹی ارکان کیلئے چائے پانی کا بندوبست کریں، عامر ڈوگر نے شکوہ کیا کہ کمیٹی اجلاس کیلئے صرف 5 ہزار روپے دیتے ہیں اور چائے بھی ہم پلائیں۔
Comments are closed.