اسلام آباد ہائیکورٹ نے نور مقدم قتل کیس مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ملزم ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی ضمانت پر رہا کرنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 8 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ سنایا جو 23 ستمبر کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔ درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
عدالت عالیہ نے مقدمے کے شریک ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کہ مقدمے کا ٹرائل 8 ہفتوں کے اندر مکمل کیا جائے جب کہ پراسیکیوشن اور پولیس کو کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد شواہد عدالت میں پیش کرے۔ ٹرائل مکمل ہونے تک ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر جیل میں رہیں گے۔
واضح رہے پٹیشنر کے وکیل خواجہ حارث اور مقتولہ کے والد شوکت مقدم فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ پٹیشنرز کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا تھا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے قتل میں اعانت نہیں کی، ایف آئی آر میں بھی ان کا نام درج نہیں۔
مدعی مقدمہ کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ اور سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر وقوعہ کے روز اپنے والدین سے مسلسل رابطے میں تھا۔ شواہد کے مطابق والدین ملزم سے رابطے میں تھے،جرم سے تعلق بنتاہے۔انتہائی بیہمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔
Comments are closed.