اسلام آباد:پی ڈی ایم نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کا معاملہ پوری قوت کیساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں ، اپنے گھر کی گواہیوں سے سوالات اٹھے ہیں، عدلیہ کو اپنے کردار سے عوام کااعتماد بحا ل کرناہوگا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی کومسترد کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو ٹیپ کے معاملے پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس نے کہاکہ سابق چیف جسٹس کا ویڈیو کلپ منتخب وزرائے اعظم کو سازش کے تحت ہٹانے کا تسلسل ہے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو سازشیں ماضی میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی جماعت کے اہم رہنماوں کے خلاف ہوئیں، وہ آشکار ہو گئی ہیں، یہ سازشیں افراد کے خلاف نہیں اس ملک کے خلاف ہیں۔ گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیان اور حلفی اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو ٹیپ نے عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے دیاہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی جعلی ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے ۔اجلاس میں لانگ مارچ کی تاریخ اور اسمبلیوں سے استعفوں پر فیصلہ نہ ہوسکا،مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھاکہ تمام جماعتیں اپنی مجلس عاملہ سے لانگ مارچ اور استعفوں کے فیصلوں پر رائے لیں گی ۔ چھ دسمبر کو دوبارہ سربراہی اجلاس ہوگا جس میں فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
Comments are closed.