بیان حلفی سربمہرتھا، نہیں معلوم یہ کیسے لیک ہوا ؟سابق چیف جج کا بڑایوٹرن

 اسلام آباد: سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو رانا شمیم عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا ہےکہ ان کا بیان حلفی سربمہر تھا جو انہوں نے اشاعت کے لیے نہیں دیا تھا ، انہیں نہیں معلوم یہ کیسے لیک ہوا ؟ بیان حلفی شائع ہونے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا گیا تو میں نے کنفرم کیا۔

چیف جسٹس نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے وہ بیان حلفی صحافی کو نہیں دیا؟ رانا شمیم نے جواب دیاکہ نہیں، میں نے بیان حلفی اشاعت کے لیے نہیں دیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت آپ کو پانچ دن دے رہی ہے، اپنا جواب جمع کرائیں اور بتائیں کہ تین سال بعد یہ بیان حلفی کس مقصد کے لیے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ رانا شمیم کو اوریجنل بیان حلفی پیش کرنے کی ہدایت کی جائے، اس پر سابق چیف جج کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جو بیان حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے؟ میں پہلے رپورٹ کیا جانے والا بیان حلفی دیکھ لوں ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس شخص نے بیان حلفی دیا اسے یاد نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہےتو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟ یہ بات ریکارڈ پر لائیں، 10 نومبر کو بیان حلفی دیا گیا اور آج کہتے ہیں کہ انہیں پتہ نہیں اس میں کیا لکھا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا، ججزکوتنقید کا سامنا کرنا چاہیے لیکن سیاسی بیانیے کے لیے کم ازکم اس ہائیکورٹ کو بدنام کرنے سے باز رہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو توہین عدالت کیس میں چار روز میں جواب اور اصل بیان حلفی کیساتھ سات دسمبرکو پیش ہونے کا حکم دیاجبکہ اخبار کے ایڈیٹر انچیف، ایڈیٹر اور ایڈیٹرانویسٹی گیشن کےجوابات عدالتی معاونین کودینےکی ہدایت کردی۔

Comments are closed.