پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کرتے ہوئے معصوم کشمیریوں بالخصوص کشمیری خواتین کے خلاف جرائم کرنے والی مودی سرکار کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا، اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری لاکھوں کشمیری خواتین کی عصمت دری سمیت دیگر جرائم پر بھارت کو کٹہرے میں لائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن کے 66 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر پر بھارتی دعوے کو مسترد کردیا، بھارتی مندوب کے خطاب کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے۔ اس تنازعہ کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیرنگرانی شفاف، غیرجانبدار حق استصواب رائے فراہم کرنے سے ممکن ہے،اس حوالے سے سیکورٹی کونسل کی متعدد قراردادیں موجود ہیں جنہیں بھارت تسلیم بھی کر چکا ہے، تاہم گزشتہ سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کی قراردادوں سے راہ فرار اختیار کر کے بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کے پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام کے بعد غیرقانونی طور پر زیرقبضہ جموں و کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں نے 80 لاکھ کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کا علاقہ دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں پر لاکھوں کشمیری مرد، عورتوں اور بچوں کے حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
قونصلر صائمہ سلیم نے مودی سرکار اور بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، مظالم اور جنگی جرائم کے حوالے سے 12 ستمبر 2021 کو پیش کردہ پاکستانی ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور معصوم کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے، 1989 سے اب تک غاصب بھارتی فوج 96 ہزار ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے، 1 لاکھ 96 ہزار غیرقانونی گرفتاریاں اور جبری گمشدگیاں، صرف پیلٹ گنز سے 25 ہزار کشمیری زخمی کیے گئے جب کہ مظلوم کشمیری خواتین اور لڑکیوں سے اجتماعی زیادتی اور عصمت دری کے واقعات کی تعداد 11 ہزار 250 ہے، اس کے ساتھ ساتھ 8 ہزار 652 اجتماعی قبروں کی دریافت کشمیریوں کی نسل کشی کا ثبوت ہیں۔
پاکستانی قونصلر نے سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار مودی سرکار کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف مظالم مسلسل جاری ہیں، ہندتوا سوچ پر کاربند بھارتی حکمرانوں کے گھناؤنے اقدامات سے سیکولرازم بھارت کا نقاب اتر چکا ہے اور مودی سرکار فاشسٹ چہرہ دنیا کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا حال یہ ہے کہ 20 کروڑ مسلمان اور اقلیتیں مکمل غیر محفوظ ہیں، گاؤ رکھشک کے نام پر آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں، عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں سمیت دیگر اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔
اپنے خطاب کے دوران صائمہ سلیم نے کہا کہ گجرات اور دہلی میں قتل عام کرنے والے مجروں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے، بابری مسجد سمیت مساجد کی بے حرمتی معمول ہے اور ان کی جگہ مندر تعمیر ریاستی ایجنڈہ ہے۔ گرجا گھروں، گوردواروں کو نذرآتش کر دیا جاتا ہے، شہریت ترمیمی آرڈیننس کا مقصد بھارت کو مسلمانوں سے پاک کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلم خواتین کے حجاب پر پابندی کے ذریعے نہ صرف ان سے مذہبی آزادی چھین لی گئی ہے بلکہ خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔بھارتی حکمران جماعت کے رہنما اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو دیمک اور گرین وائرس کہہ کر عوام میں نفرت اور اشتعال کو بڑھاوا دیتے ہیں جب کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ معمول بن چکا ہے۔
قونصلر صائمہ سلیم نے کہا کہ کشمیری خواتین کی جانب مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری، کمیشن آن سٹیٹس آف وومن بھارت پر زور دے کہ وہ پاکستان کے خلاف ریاستی دہشتگردی، کشمیریوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری روکے، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا لاکھوں کشمیری خواتین کی عصمت دری، تشدد سمیت دیگر سنگین جرائم پر بھارت کو کٹہرے میں لائے۔
Comments are closed.