اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈی چوک پر جلسوں سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت ہوئی ۔ عدالت عظمیٰ نے سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم اعتماد کا تعلق سیاست سے ہے،عدالت سے نہیں، عدم اعتماد کا عمل آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ عدالت نے حکم دیاکہ تحریک عدم اعتماد پرآئین کی شق 95 کے تحت عملدرآمد کیاجائے ۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہاوس واقعے پرآئی جی اسلام آباد سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔
چیف جسٹس عمرعطاء بندیال اورجسٹس منیب اختر پر مشتمل دورکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کرے گی، صرف قانونی امورکودیکھا جائے گا، جو کچھ ہو ہو رہا ہے ہمیں اس سے مطلب نہیں۔آئین کی عملداری کیلئے یہاں بیٹھے ہیں،کیا پبلک پراپرٹی پر دھاوا بولنا بھی قابل ضمانت جرم ہے،پبلک پراپرٹی اور قومی اداروں کو دھمکیاں ملی۔ارکان اور اداروں کو آئین کے مطابق تحفظ ملنا چاہیے۔امید کرتے ہیں تمام سیاسی فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ سندھ ہائوس واقعے پرمقدمہ درج کرلیا ہے۔قانون کی خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد کا عمل جاری رکھا جائے۔آرٹیکل 63 اے پر صدارتی ریفرنس آئے گا تب سماعت کرینگے۔عدالت نے ملک کے سیاسی تناظر کو نہیں آئین کو دیکھنا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنے وکلاء کے ذریعے پیر کو عدالت میں پیش ہوں۔کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ بار نے پٹیشن میں استدعا کی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کی ہدایت کی جائے اورحکومتی اداروں کو ارکان قومی اسمبلی کو گرفتار یا نظر بند کرنے سے روکا جائے،اسلام آباد میں ایسے عوامی اجتماع سے روکا جائے جس سے ارکان اسمبلی کو قومی اسمبلی پہنچنے میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے۔
Comments are closed.