اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کیخلاف اور آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا گیاہے،سپریم کورٹ کی جانب سے لارجربنچ تشکیل دیتے ہوئے 24 مارچ کو سماعت مقرر کردی گئی جبکہ سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹسزجاری کر دئیے گئے ہیں۔
ریفرنس میں آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت ارکان اسمبلی کو پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے سے روکنے اور منحرف رکن کاووٹ گنتی میں شمار ہونے سے متعلق اہم سوالات پوچھے گئے ہیں ؟ حکومت نے عدالت عظمی ٰ سے پانچ سوال پو چھ لیے ؟ صدارتی ریفرنس کی پیروی اٹارنی جنرل کریں گے ۔
صدارتی ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ میں دائر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں کچھ سوالات پوچھے گئے ہیں ،اس کیس کی پیروی خود کروں گا۔ صدارتی ریفرنس میں حکومت نے سوال اٹھایا کہ کیاآرٹیکل 63 اے کے تحت ارکان اسمبلی کو پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے سے روکا جاسکتا ہے؟کیا منحرف ارکان کا ووٹ گنتی میں شمار ہوگا یا نہیں ہوگا؟ کیاپارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین رہے گا ،آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، تو کیا ایسے ارکان تاحیات نااہل ہوں گے؟ریفرنس میں پانچواں سوال یہ پوچھا گیا ہے کہ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کیا ہو سکتے ہیں؟
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عدالت اس معاملہ کو سننا چاہتی ہے، ریفرنس پر حکومتی اتحادیوں کو نوٹس نہیں کر رہے، تمام جماعتیں تحریری طور پر اپنا موقف دینگی،اگر اتحادی اپنی نمائیندگی چاہتے ہیں تو گزارشات دے دیں۔ کوشش کریں گے ریفرنس پر جلد فیصلہ دیں،صدارتی ریفرنس کیوجہ سے پارلیمنٹ کی کاروائی تاخیر کا شکار نہیں ہو گی ، چیف جسٹس کاکہناتھاکہ صدارتی ریفرنس میں سوالات اٹھائیں گئے اوروکلاء کی معاونت کو سراہا جائے گا۔
Comments are closed.