اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاہے کہ ای سی ایل رولز میں ترمیم سے با اختیار افراد نےفائدہ اٹھایا، قانونی عمل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونے دینگے، کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے حکومت کےلیے مشکلات پیدا ہوں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نےہائی پروفائل مقدمات میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔سپریم کورٹ نے حکومت کو ای سی ایل ایس او پیز مزید شفاف بنانے کا حکم دے دیا۔ایف آئی اے نے بیالیس ہائی پروفائل کیسز کا سربمہر ڈیجیٹل ریکارڈ جمع کرا دیا جبکہ عدالت نے نیب کو ہائی پروفائل کیسز کا ڈیجیٹل ریکارڈ جمع کرانے کیلئے دو ہفتوں کی مہلت دیدی۔عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ای سی ایل رولز کے حوالے سے معاملہ کابینہ کمیٹی برائے قانون انصاف میں زیرغور ہے، چندروزمیں باضابطہ طریقہ کار وضع ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس نے سرکاری کام سے باہر جانا ہے اسے اجازت ہونی چاہیے، ملزم کوبیرون ملک جانے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہوگی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سسٹم چلتا رہے ،اس کے لیے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا، پارلیمان سے یکطرفہ قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے، یہ کسی کیلئے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ترمیم تک کوئی ملزم بغیر اجازت بیرون ملک نہیں جا سکے گا، نئے رولز میں بھی نامزد ملزم متعلقہ اداروں کی مرضی سے ہی بیرون ملک جا سکے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کردی ۔
Comments are closed.