اسلام آباد:صدر مملکت نے احتساب ترمیمی بل 2022ء بغیر دستخط کے واپس کر دیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ میں اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں کہ صدر پاکستان کے بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کرلے گا لیکن میرا ضمیر مجھے احتساب ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ بل رجعت پسندانہ اور قانون کو مفلوج کرکے بد عنوانی کے فروغ کا سبب ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملزم نے ثبوت پیش کرنا ہوتے ہیں کہ دولت کہاں سے اور کیسے حاصل کی؟ دولت کی ملکیت ثابت کرنا استغاثہ کی جب کہ دولت کے ذرائع ثابت کرنا ملزم کی ذمہ داری ہے،نامعلوم ذرائع سے دولت کا حصول پاکستان میں ایک جرم تھا مگر ان ترامیم سے غیر موثر بنا دیا گیا۔یہ قانون بھی انتظامیہ کو اختیار دیتا ہے کہ اس کا استعمال طاقت ور عناصر کے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جاسکے۔ صدر مملکت نے بل کو واپس ارسال کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نیب ترمیمی بل بدعنوان عناصر کے لیے واضح پیغام ہے کہ وہ کسی کو بھی جواب دہ نہیں اور بلاخوف و خطر اپنی لوٹ مار جاری رکھ سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہاکہ میں اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں کہ صدر پاکستان کے بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کرلے گا لیکن میرا ضمیر مجھے احتساب ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ وزارت پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد بل ایکٹ بنانے کے لیے ارسال کیا تھا۔واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی صدر مملکت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ سے متعلق الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط واپس کردیا تھا۔
Comments are closed.