مسلہ کشمیر اور بدلتا عالمی منظر نامہ، اسلام آباد میں کانفرنس کا انعقاد

اسلام آباد: انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈیویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز نے رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے

Pleading the Kashmir Case in Changing Global Realities, Challenge and opportunities

کے عنوان سے  راونڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں مختلف میڈیا ہاوسسز میں کام کرنے والے سینئر صحافیوں اور یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے شرکت کی ہے۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد محبوب نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد اور موجودہ دور میں مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں اجاگر کرنے سے متعلق میڈیا کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔یونیورسٹی کے سکالر ڈاکٹر اویس بن وصی نے پروگرام کے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ ڈاکٹر اشرف وانی صدارت کررہے تھے۔

 کانفرنس کے مقررین نے 5 اگست 2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام سے قبل اور موجودہ صورتحال پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا۔مقررین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر جس پر آج بھی ڈیڑھ درجن قراردادیں موجود ہیں ‘ ان پر عملدرآمد اور اہل کشمیر کی آواز بہتر اور منظم انداز میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کے کارکنوں تک کیسے پہنچائی جاسکے۔مقررین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔

خطے کی صورتحال بھی دن بدن ایک نئی کروٹ لے رہی ہے ایسے میں مسئلہ کشمیر پر بیانیہ کو مثبت انداز میں دنیا تک پہنچانے کی ضرورت ہے جس میں سوشل میڈیا اب ایک نئی اہمیت اختیار کرچکا ہے کیونکہ سوشل میڈیا ایک اہم ٹول ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ گو کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں کشمیر میں آزادی اظہار رائے ‘ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا گلہ گھونٹنے میں جہاں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی وہیں کشمیری عوام پر فوجی محاصرہ بھی مسلط کیا مگر ان تمام حالات کے باوجود کشمیری عوام نے نہ ہار مانی اور نہ ہی صحافیوں نے کشمیری عوام کی آواز دنیا تک پہنچانے میں بھارتی جبر کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔مقررین نے اس بات کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی ہے کہ بھارت کے انصاف اور آزادی پسند حلقوں تک کشمیری عوام کی آواز کو پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ خود بھارت کے اندر سے کشمیری عوام کے حق میں آوازیں بلند ہوں۔مقررین کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر مذہبی سے زیادہ ایک انسانی مسئلہ ہے ۔

 لہذا ،غاصبانہ بھارتی قبضے سے آزادی کی ضرورت جتنی کشمیری مسلمانوں کو ہے بلکہ جموں کے ڈوگرہ اور لداخ کے بودھ بھی آزادی کے حقدار اور اس سلسلے میں انہیں ان کا کرادر ادا کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔مقررین کا کہنا تھا کہ خاموشی کوئی حل نہیں ہے اور پاکستان کے ارباب اختیار و اقتدار مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کو بھارتی مظالم سے نجات دالانے میں اپنا کردار سمجھیں اور اب سیاسی ‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت سے بڑھ کر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کے مقررین میں مستقبل میں اس قسم کے پروگرامات جاری اور ان میں وسعت پیدا کرنے پر اتفاق رائے پایا گیا ہے۔روانڈ ٹیبل کانفرنس میں رفاہ یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغیات کے سربراہ ڈاکٹر ولید رسول ‘ سینئر صحافیوں ارشد حسین میر مقصود منتظر ‘ عبدالطیف ڈار’ نعیم الاسد’ عابد عباسی’ خواجہ کاشف میر’ مدثر چوہدری’عامر بٹ’ شیراز راٹھور’ شوکت علی ‘ جاوید احمد’ احمد بن قاسم اور محمد شہباز شریک تھے جبکہ ایک خاتون ریسرچر بھی کانفرنس کا حصہ تھیں۔

Comments are closed.