سری نگر: جولائی 1931ء میں کشمیری مسلمانوں پر ڈوگرہ راج کے مظالم اور آذان کی تکمیل پر 22 نوجوانوں کو سرینگر سنٹرل جیل کے احاطے میں شہید کئے جانے کی یاد میں پورے مقبوضہ جموں کشمیر میں یوم شہداء جموں کشمیر منایا جائے گا ۔اس موقع پر جموں کشمیر کے حریت پسند عوام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی تسلط سے آزادی کے حصول کیلئے جدوجہد آزادی میں جاری رکھنے کا اعادہ کریں گے ۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے ترجمان کے مطابق تنظیم کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما عبدالصمد انقلابی نے سرینگر سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اپنے زیر تسلط بھارت میں ضم کرنے کا اعلان کیا وہیں کشمیری عوام کو آج بھی 13 جولائی 1931ء کے سانحہ کی طرز پر مظالم کا نشانہ بنارہی ہے۔ نہتے، معصوم اور مظلوم کشمیری عوام کو جن میں بزرگ، بچے، جوان اور خواتین شامل ہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے حریت پسند عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی برائے اسلام حاصل کرنے کی جدوجہد طویل عرصے سے جاری ہے ۔ 13 جولائی 1931ء کے شہدا ء کی قربانیاں جدوجہد آزادی جموں کشمیر کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ شخصی راج سے آزادی حاصل کرنے کیلئے آر پار لوگ 13 جولائی 1931ء کے شہداء کی مرہون منت ہے جنہوں نے ڈوگرہ راج کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور موجودہ جدوجہد آزادی 13جولائی 1931ء کے شہداء کی تاریخ کا ہی تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے خلاف 13 جولائی 1931ء کاب خونین واقعہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کی طویل تحریک آزادی جموں کشمیر میں فکر و نظر کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ 22 شہداء نے اذان دیکر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ انقلاب کا آغاز خون سے ہی ہوتا ہے۔
Comments are closed.