مقبوضہ کشمیر: 12 نوجوان گرفتار، ماہرین کا انسانی حقوق پامالیوں میں اضافے کا خدشہ

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے جھوٹے الزامات کے تحت 12سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے صرف ضلع کپواڑہ کے مختلف علاقوں سے 11 نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ ان نوجوانوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کالے قوانین لاگو کر دئے گئے ہیں۔ فوجیوں نے ضلع شوپیاں میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا۔

ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور علمبرداروں نے ایک مشترکہ مراسلے میں مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ان قوانین کے استعمال سے متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ مراسلے پرجبری گرفتاریوں کے بارے میں ورکنگ گروپ،آزادی اظہاررائے کے حق کے تحفظ اورفروغ، پرامن اجتماع کی آزادی کے حقوق، انسانی حقوق کے علمبرداروں کی صورتحال، مذہب یا عقیدے کی آزادی او انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے خصوصی نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔

سفارت کاروں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیاہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کے اقدامات سے خطے میں کشیدگی مزیدبڑھے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے گزشتہ چار سال کے دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی طرف سے بھیجے گئے متعدد مشترکہ پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیاہے اور نہ ہی اپنے غیر قانونی اقدامات کی منسوخی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی کی ہے۔

Comments are closed.