توشہ خانہ کیس:چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری ریلیف نہ مل سکا

اسلام آباد:توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری ریلیف نہ مل سکا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل الیکشن کمیشن کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔الیکشن کمیشن کے وکیل کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے خود کو لیگل ٹیم سے الگ کر لیا۔ادھر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس طارق محمود جہانگیری نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزامعطلی درخواست پرسماعت کی۔دوران سماعت وکیل چیرمین پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 14 اگست پر صدر کی جانب سے قیدیوں کی سزا میں کمی سے چیرمین کی سزا میں 6 ماہ کی سزا کم ہو چکی ہے۔وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے عدالتی دائرہ اختیارکا تعین ہونا ضروری تھا،چیف جسٹس نے کہا کہ کھوسہ صاحب ماتحت عدلیہ ہے غلطی ہوئی ہے لیکن ان کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے ، وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن اپنے کسی افسرکو کمپلینٹ دائرکرنے کا مجازقراردے سکتا ہے، کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکوکمپلینٹ دائرکرنے کا کہا، الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائرکرنے کا اجازت نامہ درست نہیں، ٹرائل کورٹ نےہائیکورٹ کےآرڈرکوبھی نظراندازکیا، فیصلے میں بہت خامیاں ہیں، سیشن کورٹ ڈائریکٹ یہ کیس نہیں سن سکتی تھی پہلے مجسٹریٹ کے پاس یہ معاملہ جانا تھا، استدعا ہے کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے ،حق دفاع کی ہماری درخواست آج بھی آپ کے پاس زیر التوا ہے، معذرت کے ساتھ آپ نے بھی ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ دینے سے نہیں روکا۔اگر عدالت نے نا بھی روکا ہو پھر بھی ٹرائل کورٹ کو دیکھنا چاہیے تھا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، سیشن جج نے ہمارے گواہان کو غیر متعلقہ قرار دیا، وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا متعلقہ فیصلہ بھی پڑھا۔

وکیل سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر گوہر نے بھی دلائل دئے،بیرسٹر گوہر نے کہاکہ ٹرائل جج نے غلط کیا کہ اپنا پہلے سے کالعدم ہو چکا فیصلہ ہی دوبارہ لکھ دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ جلدی میں تو ایسا ہی ہوتا ہے نا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کےلئے وفقہ کر دیا۔دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی معاملہ زیر التوا تھا سنگل بنچ میں بھی ان کی پٹیشن زیر التوا تھی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر سنگل بنچ اور سپریم کورٹ کے درمیان یہ بنچ سینڈ وچ بنا ہوا ہے۔وکیل امجد پرویز نے تیاری کے لئے قلیل مدت دینے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گوشواروں میں چار بکریاں ظاہر کیں لیکن باقی متعلقہ چیزیں ظاہر نہیں کیں ، یہ ٹیکس ریٹرن کا نہیں، غلط ڈیکلریشن کا کیس ہے،عدالتی استفسار پربتایا کہ سزا یافتہ شخص اب اسٹیٹ کا قید میں ہے اس لئے فریق بنانا ضروری ہے ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی تو مرکزی اپیل کا معاملہ نہیں ہے، یہ تو سزا معطلی کا معاملہ ہے، وکیل امجد پرویز نے کیس میں اسٹیٹ کو بھی نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ کم دورانیے کی سزا میں بغیر نوٹس بھی سزا معطل ہو جاتی ہے ،عدالت نے سزا معطلی درخواست پر سماعت جمعہ کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے وکیل الیکشن کمیشن کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

Comments are closed.