اسلام آباد: تحریک آزادی کشمیر کے سرکردہ رہنما مرحوم نجم الدین خان ایک تحریک اور اپنی ذات میں ایک انجمن تھے،انہوں نے اپنا سب کچھ تحریک آزادی کشمیر پر قربان کیا۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے جو مرحوم رہنما کی دوسری برسی کے موقع پر آج کشمیر الیوم کے مدیر اعلی شیخ محمد امین کی صدارت میں منعقد ہوا جس کا اہتمام مہانامہ کشمیر الیوم اور مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں پر مشتمل فورم اوکجا نے مشترکہ طور پر کیا ۔
مقررین نے کہا کہ نجم الدین خان کا پورا خاندان قربانیوں کا مجسمہ تھا۔ان کے والد قمرالدین خان جو تحریک آزادی کشمیر کے نڈر اور بیباک قائد جناب محمد اشرف خان صحرائی کے برادر اکبر تھے بے پناہ مصائب اور مظالم کا سامنا کیا۔ٹکی پورہ لولاب کا خان خاندان جماعت اسلامی کے ساتھ وابستہ ہونے کی بناء پر بھارت کے ہاتھوں تختہ مشق بنا لیکن مذکورہ خاندان نے مال ومتاع قربان کرنے کے باوجود نہ بھارتی مظالم کے سامنے سرینڈر کیا اور نہ قربانیاں دینے سے باز آیا۔مقررین کا کہنا تھا کہ نجم الدین خان کے بڑے بھائی عبدالقیوم خان جو کہ مسلح تنظیم حزب المجاہدین کے بٹالین کمانڈر تھے 1991 میں بھارتی افواج کے ساتھ ایک خونریز معرکے میں جام شہادت نوش کرگئے۔ان کی شہادت کے بعد ان کے والد کو گرفتار کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا،خود نجم الدین خان جو کہ جسمای طور پر معذور تھے کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا ۔جس پر انہوں نے بھی حزب المجاہدین میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کرکے بھارت کے خلاف صف آرا ہوئے۔1993 میں وہ جسمانی معذوری کو خاطر میں لائے بغیر کنٹرول لائن عبور کرگئے اور یہاں مختلف ذمہ داروں پرفائز رہے اور باالاخر 24اگست2022 میں بیس کیمپ کے دارالحکومت مظفر آباد میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔مرحوم نجم الدین خان محمد اشرف خان صحرائی کے بھیتجے تھے جن کے لخت جگر جنید اشرف صحرائی 20 مئی 2020 میں سرینگر میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک خونریز معرکے میں جام شہادت نوش کرگئے جبکہ خود 05 مئی 2021 میں کوٹ بلوال جیل میں بھارتی بربریت کے نتیجے میں اللہ کو پیارے ہوگئے ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مرحوم نجم الدین خان سید صلاح الدین احمد کے دست راست تھے کے مشن کو جاری رکھنا ہی انہی اور ان کے خاندان کی عظیم اور لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت ہوگا کیونکہ زندگی کی آخری سانس تک جناب نجم الدین خان مایوسی کا شکار ہوئے بغیر تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ چٹان کی مانند وابستہ رہے،یہی ان کی عظمت و کردار کی گواہی ہے۔وہ یکسو تھے اور ان کے ذہن کے کسی گوشے میں بھی شک و شبہ نہیں تھا۔مقررین نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں ایڈوکیٹ مشتاق احمد وانی ،ڈاکٹر عبدالاعلی کو ان کی برسیوں اور تین روز قبل وفات پانے والے سرکردہ حریت رہنما اور تحریک وحدت اسلامی کے سرپرست اعلی جناب نثار حسین راتھر کو بھی شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور تحریک آزادی کشمیر میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی بلندی درجات او ر تحریک آزادی کی جلد کامیابی کیلئے دعا کی گئی۔سمینار میں محی الدین ڈار،حبیب اللہ شیخ،نعیم الاسد،عبدالطیف ڈار،مقصود صوفی،محمد رفیق ،ابو ذر شوکت علی ،فرقان الہی،ڈاکٹربلال ،حیدر علی ،شجر خان اور دوسروں نے بھی شرکت کی۔
Comments are closed.