اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔پراسیکوٹر نے اپنے دلائل میں کہاکہ سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر بطور وزیر اعظم چیئرمین پی ٹی آئی کو آرٹیکل 248 کے تحت استثنی حاصل نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے درخواستوں پر سماعت کی ۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے موقف اختیارکیاکہ وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو کمپلینٹ داخل کرنے کی منظوری دی۔سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر بطور وزیر اعظم چیرمین پی ٹی آئی کو آرٹیکل 248 کے تحت استثنی حاصل نہیں ۔ سائفر ایک سیکرٹ ڈاکومنٹ تھا ،معلومات پبلک نہیں کی جا سکتی تھیں، جرم کی سزا 14سال قید یا سزائے موت ہے۔اعظم خان اس کیس میں بطور گواہ تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کرایا۔گواہ کے بیان میں واضع ہے کہ یہ کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ تھا ۔کیس میں اعتراف جرم موجود ہے کہ سیکرٹ ڈاکومنٹ کی معلومات کو پبلک کیا گیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ سائفر پبلک ہونے سے کس دشمن ملک نے فائدہ اٹھایا، یہ نہیں بتایا گیا۔لطیف کھوسہ نے موقف اختیارکیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے علامتی طور پر ایک کاغذ لہرایا تھا۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
Comments are closed.