کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں،ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی

مقبوضہ جموں کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے کنن پوشپورہ کپواڑہ میں سینکڑوں خواتین کی اجتماعی آبروریزی واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

سرینگر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ 33 برس گزرنے کے باوجود کنن پوش پورہ اجتماعی آبروریزی کی متاثرہ خواتین بدستور انصاف سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کی “تحقیقات اور کیس کو دوبارہ کھولنے کے وعدے محض دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی متواتر حکومتیں بھی مجرموں کو سزا دلانے میں ناکام رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس دل دہلا دینے والے واقعے کو 33 برس گزر چکے ہیں لیکن بھارتی ا فواج اور دیگر بھارتی اداروں نے معاملے کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کرکے انصاف کا گلا گھونٹا ہے۔انہوں نے کہا، “اس معاملے کی تحقیقات کیلئے تعاون فراہم کرنے کے بجائے بھارتی ا فواج اور دیگر بھارتی ایجنسیوں نے وحشیانہ فعل میں ملوث اپنے درندہ صفت فوجیوں کو بچانے کیلئے انصاف کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انسانی حقوق کے محافظ اس گھناونے جرم میں ملوث تمام مجرموں کو سزا دلانے کیلئے اپنا انتہائی ضروری کردار ادا کریں۔کنن پوش پورہ واقعہ کو بھارتی ریاست کے چہرے پر سیاہ دھبہ قرار دیتے ہوئے ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ مجرم بھارتی فوجی دندناتے پھر رہے ہیں کیونکہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے اس کیس کو سرے سے ہی نظر انداز کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ  23 فروری 1991 کی رات بھارتی فوجیوں کی 4 راجپوتانہ رائفلز کے شیطان صفت اہلکاروں نے تلاشی آپریشن کے دوران شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے دو گاوں کنن اور پوش پورہ کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی سفاکوں نے مکینوں خاص کر مردوں کو گھروں سے نکال انہیں ایک کھلے میدان میں جمع کرکے ان پر وحشیانہ تشدد کرنے کے علاوہ کم از کم 100 کے قریب خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی ، ان میں 07 سالہ بچیوں سے لیکر 85 سالہ خواتین بھی شامل تھیں۔

Comments are closed.