مولانا غلام نبی نوشہری ؒبذات خود ایک تحریک تھے:متحدہ جہاد کونسل و حزب کمانڈ کونسل

جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے نائب امیر ‘امور خارجہ و ہیتہ الغاثیہ کے سربراہ مولانا غلام نبی نوشہری کی رحلت تحریک اسلامی اور تحریک آزادی دونوں کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی جدائی سے ایک بڑا خلا پیداہوا ہے جسے پر کرنا مشکل ہے۔

ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل اور حزب کمانڈ کونسل کے الگ الگ تعزیتی اجلاسوں میں کیا گیا،جو امیر حزب المجاہدین اور چیئرمین متحدہ جہاد کونسل سید صلاح الدین احمد کی سربراہی میں منعقد ہوئے۔سید صلاح الدین احمد نے اپنے خطاب میں مولانا غلام نبی نوشہری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا مرحوم جہاں ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے وہیں اسلا م کی سربلندی اور تحریک آزادی کشمیر کیلئے انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کیا۔نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں باطل قوتوں اور ان کے آلہ کاروں کو بغیر کسی خوف وڈر کے للکارا بلکہ جب بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا تو مولانا مرحوم بغیر کسی توقف کے اس عظیم اور لازوال جدوجہد کا حصہ بنے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے چپے چپے کا دورہ کرکے مجاہدین کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔1994 تک حزب کے سرپرست اعلی کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔پھر کشمیر المسلمزاور ہیتہ الغاثیہ کی داغ بیل ڈالی،جس کے ذریعے وہ مستحقین اور مالی لحاظ سے کمزور لوگوں کی مالی مدد کرتے رہے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ مولانا مرحوم مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں OIC،رابطہ عالمی اسلامی اور دوسرے اہم فورموں پر نمائندگی کا حق ادا کرچکے ہیں۔انہیں بطل حریت امام سید علی گیلانیؒ کی سربراہی میں بھی کام کرنے کا شرف حاصل ہے۔حق گوئی و بے باکی کی پاداش میں انہیں کئی بار جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں،لیکن اس مرد مجاہد کی طبیعت کبھی مضمحل نہ ہوئی۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ مولانا مرحوم کم و بیش چھ برسوں سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔مہاجرت کے سفر میں سب سے پہلے اپنی اہلیہ محترمہ کی جدائی برداشت کرنا پڑی،مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے عزیزواقارب بھی انہیں داغ مفارقت دیکر چلے گئے اور آج خود مولانارب کے حضور اس حال میں پیش ہوئے کہ اپنا سب کچھ تحریک اسلامی کیلئے اپنی زندگی میں ہی وقف کرگئے تھے۔بلاشبہ وہ قربانی کا مجسمہ تھے۔

سربراہ متحدہ جہاد کونسل نے کہا کہ تحریک آزادی کی مخلص اور بانی قیادت ایک کے بعد ایک رخصت ہورہی ہے اور بڑی تعداد اس وقت بھارتی جیلوں میں قید ہے۔بانی قیادت جن میں سید علی گیلانی ؒ اور محمد اشرف صحرائیؒ شامل ہیں بھارتی جیلوں میں اللہ کو پیارے ہوگئے اور یہاں بیس کیمپ میں مولانا نوشہری،سید مظفر شاہ،ڈاکٹر اعلیٰ اورمشتاق احمد وانی جیسے رہنما آخری دم تک آزادی کشمیر کے مشن سے وابستہ رہے۔ان تمام قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آر پار کشمیری قوم اور قیادت،پاکستانی قوم اور پاکستانی قیادت ان رہنماوں کے مشن کو کا میاب کرنے اور کشمیری قوم کی بے مثال قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے جد جہد آزادی کے ساتھ وفا کریں گے۔حصول منزل تک پوری قوت سے جدوجہد جاری و ساری رکھنے کیلئے ہر ممکنہ اقدام کرتے رہیں گے۔ تعزیتی اجلاسوں کے آخر پر مولانا مرحوم کی بلندی درجات اورمقبوضہ جموں وکشمیر میں ان کے لواحقین اور تحریک اسلامی کیساتھ وابستہ ان کے ہمدردوں اور جاننے والوں کیساتھ تعزیت،ہمدردی اور یکجہتی کا بھرپور اظہار کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ شہدا کے مقدس مشن کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے قابض قوتوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی سید صداقت حسین

Comments are closed.