شاندار فتح پرقوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،جماعت اسلامی

جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوری متفقہ طور پر بھارت کیساتھ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی شاندار فتح پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔جماعت اسلامی کی شورت نے جموں و کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کیا ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام طویل عرصے سے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو قید یا تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران، 500,000 سے زائد کشمیری تحریک آزادی پر قربان ہوچکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہوئے، اور ہزاروں معذور بنادیئے گئے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی اداروں کی بار بار کی اپیلوں کے باوجود بھارت نے کشمیری عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور وحشیانہ طاقت کے ذریعے انہیں دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ شوری اس بات کی تائیدکرتی ہے کہ مسئلہ کشمیر محض زمین یا پانی کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک قوم کی شناخت، بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کا سوال ہے۔پاکستان کیلئے یہ تاریخی، مذہبی، جغرافیائی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کی آزادی کی وکالت اور ہر پلیٹ فارم اور ہر مذاکرات میں پاکستان کے قومی مفادات کا تحفظ کرے۔اپنی طاقت کے نشے میں دھت بھارت نے کبھی بھی امن کے اقدامات کا جواب نہیں دیا۔ حالیہ تنازعہ نے ثابت کیا کہ بھارت جارحیت کے ذریعے دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے۔ تاہم پاکستان کے بروقت اور موثر جواب نے نہ صرف ان کوششوں کو ناکام بنا دیا بلکہ عالمی برادری کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بھی بے نقاب کیا۔لہذا پاکستان کو کسی بھی قسم کی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ کشمیری عوام کے جائز حقوق کے حصول کیلئے اپنی سفارتی اور تزویراتی کوششوں میں تیز ی لانی چاہیے۔یہ ایک تاریخی موقع ہے، ایک ایسا لمحہ جس کیلئے قومیں دہائیوں تک جدوجہد کرتی ہیں۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو ایک اہم پیشرفت سے نوازا ہے اور اس کیساتھ ہی کشمیری عوام کی امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔لہذامستقبل کے کسی بھی مذاکراتی عمل میں پہلا بنیادی مطالبہ یہ ہونا چاہیے کہ بھارت جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو 5 اگست 2019 سے پہلے کی ریاست میں بحال کرے، جس میں آرٹیکل 370 اور 35A کی بحالی بھی شامل ہے، تاکہ یہ خطہ دنیا کی نظروں میں ایک متنازعہ علاقے کے طور پر پہچانا جاتا رہے۔پاکستان کو اس بات پر اصرار کرنا چاہیے کہ عالمی امن، اصولوں اور انصاف کا تقاضا ہے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے، جیسا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ضمانت دی گئی ہے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے لاحق ہے اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان طویل تصادم کا خطرہ ہے،جس کے نتائج آنے والی نسلوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔بین الاقوامی دباو کی وجہ سے پاکستان اور بھارت عارضی جنگ بندی پر رضامند ہو سکتے ہیں۔ تاہم، بھارت ایک ناقابل اعتماد ریاست ہے جو اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں بارہا ناکام رہی ہے۔ اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکراتی عمل میں شامل ہونے سے پہلے پاکستان کو یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ:بھارت مسئلہ کشمیر کو بنیادی مسئلہ تسلیم کرتا ہے۔مقبوضہ خطے سے فوجی محاصرہ ختم کیا جائے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی دی جائے۔بھارتی عقوبت خانوں میں برسوں سے قید کشمیری قیادت کو رہا کیا جائے۔پاکستان کی طرف بہنے والے دریاوں پر غیر قانونی ڈیم بنا کر سندھ طاس آبی معاہدے کی خلاف ورزی بند کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل کے مذاکرات میں بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی شامل ہو۔پاکستان کو واضح اور مضبوط موقف اپنانا ہوگا: کشمیری عوام کی شمولیت اور رضامندی کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔ کسی بھی مذاکراتی عمل کو بامعنی اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے ان کی شرکت ناگزیر ہے۔مجلس شوری امید اور دعا کرتی ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے اس سنہری موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ی کا کہنا ہے کہ درحقیقت یہ ایک ایسی فتح ہے جس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی مایوسی کو نئی امید میں بدل دیا ہے۔ اپنے اجلاس میں مرکزی شوری نے پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا ہے جس نے قوم کے جذبات کے مطابق بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔مجلس شوری حالیہ شہدا کو خراج عقیدت اور ان کے اہل خانہ کیساتھ دلی یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن لوگوں کے گھروں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے انہیں مناسب معاوضہ دیا جائے۔شوری اس بات پر فخر کرتی ہے کہ پوری قوم پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے خلاف ایک مضبوط دیوار کی طرح متحد رہی اور تمام سیاسی یا فرقہ وارانہ اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی اور مذہبی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ ہم برادر ممالک ترکیہ، چین، آذربائیجان،ایران اور بنگلہ دیش کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس نازک موقع پر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کی مضبوطی سے حمایت اور تائید کی۔مجلس شوری اس بات پر زور دیتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ 77 برسوں سے بنیادی اور دیرینہ مسئلہ کشمیر کا تنازعہ ہے۔ 

Comments are closed.