حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے عالمی برادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی مظالم اب لداخ تک پھیل چکے ہیں۔ ان کے مطابق بھارتی بربریت کے شعلے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں، جبکہ مظلوم عوام کی آواز دبانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
عالمی امن کے اداروں کے لیے چیلنج
مشعال ملک نے کہا کہ لداخ میں بھارتی فورسز کی سیاہ کاریاں عالمی امن کے دعویدار اداروں کے لیے ایک کھلا چیلنج ہیں۔ پرامن مظاہرین پر گولیاں برسانا نہ صرف انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے بلکہ بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے۔
مودی حکومت کا اصل چہرہ
ان کا کہنا تھا کہ لداخ میں ہونے والے مظالم مودی سرکار کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہے ہیں۔ بھارت دنیا کو جمہوری اقدار کا درس دیتا ہے مگر عملی طور پر اپنی ہی عوام پر ظلم ڈھانے سے باز نہیں آ رہا۔
عالمی برادری سے مطالبہ
مشعال ملک نے کہا کہ لداخ کے عوام کو بھی دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر لداخ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو انصاف دلائیں۔
پس منظر اور اضافی سیاق و سباق
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت کی جانب سے خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شدت آئی ہے۔ اب لداخ کے عوام بھی بھارتی پالیسیوں اور فوجی جبر کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، لیکن ان کی آواز کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو یہ صورتِ حال پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
Comments are closed.