پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن نے ایک شاندار کارنامہ انجام دیتے ہوئے اوشیانا کی سب سے بلند چوٹی سر کر لی ہے، جس کے ساتھ ہی انہوں نے عالمی شہرت یافتہ سیون سمٹس چیلنج مکمل کر لیا۔
یہ کارنامہ نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ہے، کیونکہ اس کے ذریعے ملک کا پرچم دنیا کے ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیوں پر لہرا دیا گیا ہے۔
سات برس کی محنت، عزم اور حوصلے کی داستان
اسد علی میمن نے سات براعظموں میں سات سال کے دوران مختلف موسموں، خطرناک راستوں اور دشوار ترین حالات کا سامنا کرتے ہوئے یہ چیلنج مکمل کیا۔
سیون سمٹس چیلنج میں دنیا کی سات بلند ترین پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنا شامل ہوتا ہے، جن میں ماؤنٹ ایورسٹ (ایشیا)، ایکونکاگوا (جنوبی امریکہ)، ڈینالی (شمالی امریکہ)، کلیمانجارو (افریقہ)، ایلبرُس (یورپ)، ونسن میسف (انٹارکٹکا) اور کارسٹنز پیرامڈ (اوشیانا) شامل ہیں۔
اوشیانا کی چوٹی سے فخر بھرا پیغام
اوشیانا کی چوٹی سر کرنے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں اسد علی میمن نے پاکستان کا پرچم تھامے کہا:
“میں اس وقت ساتویں براعظم کی بلند ترین چوٹی پر موجود ہوں، اور وہ مشن جو سات برس قبل شروع کیا تھا، آج مکمل ہو گیا ہے۔ میں نے اپنا پرچم لہرایا ہے اور فخر سے کہتا ہوں — پاکستان زندہ باد!”
انہوں نے اس موقع پر ملک و قوم کے لیے اپنی کامیابی کو وقف کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی پاکستان کا نام عالمی سطح پر مزید بلند کرنے کے لیے کوشاں رہیں گے۔
پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ
اس کامیابی کے ساتھ اسد علی میمن پاکستان کے ان چند کوہ پیماؤں میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کی۔
ماہرین کے مطابق یہ کامیابی پاکستان کے ایڈونچر اسپورٹس کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے اور اس سے نوجوانوں میں مہم جوئی اور بلند حوصلے کا جذبہ مزید بڑھے گا۔
عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت
اسد علی میمن کی یہ کامیابی بین الاقوامی میڈیا میں بھی نمایاں طور پر رپورٹ کی گئی ہے، اور سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
ان کے اس سفر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستانی نوجوان عزم و ہمت سے کسی بھی عالمی چیلنج کو سر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Comments are closed.