امریکی وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور نگران سربراہِ ناسا شون ڈفی نے ہالی ووڈ اسٹار کم کارڈشیان کے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 1969 میں انسان کا چاند پر اترنا “جعلی واقعہ” تھا۔ شون ڈفی نے واضح الفاظ میں کہا کہ امریکہ نہ صرف چاند پر گیا بلکہ چھ مرتبہ وہاں مشن کامیابی سے انجام دیے ہیں۔
کم کارڈشیان کا متنازع بیان
کم کارڈشیان نے اپنے ریئلٹی شو “دی کارڈشیان” کی تازہ قسط میں کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ اپولو 11 مشن حقیقی تھا۔ انہوں نے کہا، “میرا خیال ہے اپولو 11 مشن جعلی تھا، میں نے باز ایلڈرن کے انٹرویوز دیکھے ہیں جن میں وہ کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوا۔ شاید ہمیں باز ایلڈرن کو تلاش کرنا چاہیے۔”
ان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔
امریکی وزیر اور ناسا کا ردِعمل
کم کارڈشیان کے بیان کے بعد شون ڈفی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر ردِعمل دیتے ہوئے لکھا:
“جی ہاں، ہم پہلے بھی چاند پر جا چکے ہیں، 6 بار!”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ایک بار پھر انسانوں کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، جو ناسا کے “آرٹیمس پروگرام” کا حصہ ہے۔ شون ڈفی کے مطابق، “ہم نے ماضی میں خلا کی دوڑ جیتی تھی، اور اس بار بھی کامیابی ہماری ہوگی۔”
تاریخی حقیقت اور سازشی نظریات
تاریخی ریکارڈ کے مطابق، 1969 سے 1972 کے دوران امریکہ چھ بار اپنے خلا بازوں کو چاند پر بھیج چکا ہے، اور اب تک 12 افراد چاند کی سطح پر قدم رکھ چکے ہیں۔
چاند پر اترنے والا پہلا مشن اپولو 11 تھا، جس کے عملے میں نیل آرمسٹرانگ، مائیکل کولنز، اور باز ایلڈرن شامل تھے۔
نیل آرمسٹرانگ وہ پہلے انسان تھے جنہوں نے چاند پر قدم رکھا، جبکہ باز ایلڈرن دوسرے تھے — اور وہ اب بھی زندہ ہیں، 95 برس کی عمر میں۔
ماہرین کی وضاحت
ماہرینِ فلکیات اور سائنسدان طویل عرصے سے ان سازشی نظریات کو غلط ثابت کرتے آرہے ہیں جن کے مطابق چاند پر لینڈنگ جعلی تھی۔ مختلف تصاویر، ویڈیوز اور سائنسی شواہد سے ثابت ہو چکا ہے کہ اپولو مشنز حقیقی تھے، اور ان کی تصدیق دنیا بھر کے آزاد خلائی اداروں نے بھی کی ہے۔
Comments are closed.