لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو دباؤ پر سزا سنائی۔ ن لیگ کی جانب سے فاضل جج کی مبینہ ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ مریم نواز نے خبردار کیا کہ کوئی اس حوالے سے سازش کرنے کی کوشش نہ کرے ورنہ ان کے پاس اس سے بھی بڑے ثبوت اور ویڈیوز ہیں جن میں نام بھی ہیں جو سامنے لے آئیں گی
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ میاں شہباز شریف نے نواز شریف کو نیب ریفرنس میں دی گئی سزا کو بدترین ناانصافی قرار دیا تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف ضرور ملے گا۔
مریم نواز نے کہا کہ پاناما سے اقامہ تک کے نیب مقدمات کا سفر آج بھی جاری ہے، لیگی قیادت کے خلاف مفروضوں اور انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نوازشریف پر لگنے والے الزامات کے ثبوت نہیں ملے لیکن پھر بھی انھیں سزا ہوئی، مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر مقدمات شروع ہونے سے پہلے ہی فیصلے ہوئے، لیکن نواز شریف کی بے گناہی کے لیے غیبی مدد آئی ہے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
لیگی قیادت کی پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنائی گئی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ جس میں انہوں نے ن لیگ کے ہمدرد ناصر بٹ کو اپنے گھر پر بلاکر ملاقات کی اور ان سے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کے فیصلے پر گفتگو کی۔
ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد ان کا ضمیر انہیں ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ
‘‘میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نواز شریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔’’
جج نے کہا کہ نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہے اور ان کے خلاف ایک دھیلے کی بھی منی لانڈرنگ کا ثبوت نہیں، جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی تحقیقات ہی نہیں کی۔
ویڈیو کے مطابق جج نے کہا کہ نہ صرف سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے بلکہ کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیر قانونی اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے۔
‘‘لندن فلیٹس کا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں بنا، حسین نواز پاکستانی شہری نہیں،حسین نواز کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پیسے سعودی عرب بھجوائے گئے’’۔
ویڈیو میں جج ارشد ملک نے کہا کہ ان کی غیر اخلاقی ویڈیو کے ذریعے انہیں نواز شریف کو سزا کا فیصلہ سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا۔
مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دران کہا کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے والد نوازشریف کیلئے آخری حد تک جائیں گی اور انہیں مرسی نہیں بننے دوں گی، تو یہ وہ آخری حد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کو بھی بعد میں عدالتی قتل قرار دیا گیا، لیکن اب ایک اور سابق وزیراعظم کو غلط فیصلےکی بھینٹ نہیں چڑھنےدیں گی۔ اس پریس کانفرنس کے بعد مجھے بھی خطرہ ہے، کیونکہ آج پوری دنیا نے دیکھ لیا امپائر سے مل کر کون کھیلتا رہا، دھرنوں کے پیچھے کیا محرکات تھے آج انہیں جاننے کی ضرورت نہیں رہی۔
وزیراعظم کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ ہے تو انہیں سلیکٹڈ ہی کہیں گے، عمران خان تاریخ میں کبھی بھی سلیکٹڈ کے لفظ سے جان نہیں چھڑا سکیں گے، تمہارے لیے نوازشریف کے خلاف بساط بچھائی گئی، اداروں کی بیساکھیاں چھوڑو میدان میں آ کر مقابلہ کرو۔
مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ آج کے بعد نوازشریف کے خلاف تمام فیصلے دم توڑ چکے ہیں اور اس ویڈیو کے بعد نوازشریف کو قید میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی، لہٰذا ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کو فوری طور پر باعزت بری کرتے ہوئے رہا کیا جائے۔ مریم نواز نے خبردار کیا کہ کوئی اس حوالے سے سازش کرنے کی کوشش نہ کرے ورنہ ان کے پاس اس سے بھی بڑے ثبوت اور ویڈیوز ہیں جن میں نام بھی ہیں جو سامنے لے آئیں گی، مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے واضح کیا کہ ان کی کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں اور نہ ہی وہ لڑنا چاہتی ہوں۔
Comments are closed.