جج ارشد ملک سے متعلق مبینہ ویڈیو کی فوری فرانزک تحقیقات ناممکن

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے منسوب ویڈیو کی فرانزک تحقیقات ممکن نہیں ہے۔پاکستان میں کسی بھی آڈیو یا ویڈیو کی فوری طور پر فرانزک تحقیقات ممکن ہیں تاہم اس کےلیے ریکارڈنگ کرنے والی ڈیوائس کا ہونا ضروری ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جج احتساب عدالت ارشد ملک کی ویڈیو پر مختلف حلقوں میں فرانزک تحقیقات کرانے کے مطالبات سامنے آئے ہیں، پاکستان میں پنجاب اورسندھ کی فرانزک لیبارٹریزمیں ویڈیو کی جانچ پڑتال کی سہولت موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی مقدمے میں باقاعدہ درخواست کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) متعلقہ فرانزک لیبارٹری کی معاونت کرتا ہے۔تاہم فرانزک کیلئے آڈیو یا ویڈیو ریکارڈ کرنے والی ڈیوائس کا ہونا ضروری ہے۔ جو فوری طور پر دستیاب نہیں، مبینہ طور پر ویڈیوبنانے والے مرکزی کردارناصر بٹ بیرون چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے اس معاملے کی فرانزک تحقیقات ممکن نہیں ہے۔

فرانزک تحقیقات کے دوران ویڈیو میں نظرآنے والی تصویر اور آواز ایک ہی شخص کےہونے کی تصدیق کی جاتی ہے، یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ آڈیو اور ویڈیو ایک ساتھ عکس بند ہوئی ہیں یا الگ الگ ریکارڈ کر کے ان میں ردوبدل کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جس ڈیوائس سے آڈیو یا ویڈیو ریکارڈ ہوئی ہو وہ مل جائے تو اس کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ ایک دو روز میں مرتب کی جا سکتی ہے۔

Comments are closed.