کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کر دی ہے جس کے مطابق ایک فیصد اضافے کے اعلان کے بعد شرح سود 13.25 فیصد ہوگئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘شرح سود میں اضافہ مہنگائی کے پیش نظر کیا گیا جس کا اطلاق 17 جولائی سے ہوگا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں 120 پوائنٹس کا اضافہ ہونے کی وجہ سے چند عوامل ایسے ہیں جن سے مہنگائی بڑھے گی جبکہ بعض عوامل افراط زر میں کمی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے 20 مئی کو ہونے والے اجلاس کے بعد زرمبادلہ میں تبدیلی آئی جس کی وجہ سے مہنگائی پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بجٹ میں گیس، بجلی اور دیگر کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اقدامات کی وجہ سے آئندہ 2، 3 ماہ میں قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ مہنگائی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کچھ عوامل ایسے ہیں جن سے متعلق غور کیا ہے کہ شرح سود میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے ان میں طلب میں کمی آرہی ہے، دوسرا یہ کہ مالیاتی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صارفین کی قوت خرید میں کمی آئے گی جس سے مہنگائی میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں عوامل کی بنیاد پر رواں مالی سال مہنگائی میں 11 سے 12 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلی سہ ماہی میں مہنگائی کی شرح میں تھوڑا اضافہ ہوگا لیکن ہمارا تخمینہ ہے کہ دوسری سہ ماہی میں افراط زر کی شرح میں کمی آئے گی۔
رضا باقر نے کہا کہ جون 2020 سے شروع ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح میں کافی حد تک کمی آئے گی۔ گزشہ ماہ مہنگائی کی شرح تھوڑی سے کم ہوکر 8.9 فیصد ہوگئی تھی لیکن گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بیل آؤٹ معاہدے میں کہا تھا کہ سخت مانیٹری پالیسی سے مہنگائی کی شرح میں 5 سے 7 فیصد کمی کا امکان ہے۔
Comments are closed.