فوجی عدالت سےکلبھوشن کو پھانسی کی سزا برقرار،رہائی اورحوالگی کی بھارتی درخواست مسترد

دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف سے بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی، دنیا کی سب سے بڑی عدالت نے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی، بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی دینے کی ہدایت کی ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے صدرعبدالقوی احمد یوسف نے کلبھوشن یادیو کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ پڑھ کر سنایا، جج کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دلائل میں موقف اپنایا کہ بھارت نے جعلی پاسپورٹ پر کلبھوشن کو بھیجا اور اس پاسپورٹ پر کئی بار آتا جاتا رہا۔ کلبھوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشت گردی میں ملوث رہا۔

صدر عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ پاکستان نے دلائل میں موقف اپنایا تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا،بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن تک رسائی مانگی ہے، لیکن کلبھوشن یادیو کے عام بھارتی شہری ہونے سے متعلق ثبوت نہیں دکھائے۔ جب کہ  پاکستان کا موقف تھا کہ جاسوسی اوردہشت گردی کے مقدمے میں قونصلررسائی نہیں دی جاسکتی، تاہم دونوں ممالک نے کلبھوشن یادیو کی بھارتی شہریت کو تسلیم کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وکیل نے پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی کلبھوشن یادیو کی سزا کو فوری طور پر منسوخ کر کے بھارت کے حوالے کرنے کی استدعا کی۔ لیکن اس فیصلے کو جزوی یا کلی طور پر منسوخ نہیں کیا جا سکتا اور اس کیس میں کلبھوشن یادیو کی فوری رہائی اور حوالگی ہی واحد حل نہیں ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ دونوں فریقین کے دلائل سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے۔ بھارت کی جانب سے اس کی فوری رہائی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے پاکستانی فوجی عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض، فوجی عدالت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی پھانسی کی سزا منسوخ یا عملدرآمد روکنے کی استدعا کو پذیرائی نہیں دی جاسکتی، تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے کہا ہے کہ پاکستان ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے۔

دوسری جانب بین الاقوامی امور اور قوانین کے ماہرین کے مطابق کلبھوشن یادیو کو دی گئی پھانسی کی سزا برقرار ہے اس لیے اسے بھارت کے حوالے نہیں کیا جائے گا، کلبھوشن یادیو کیس پر نظرثانی پاکستانی عدالتی نظام کے تحت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے تحت اگر بھارت قونصلر رسائی کی درخواست دیتا ہے تو اسے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کے دوطرفہ معاہدے کے کے تحت مسترد کیا جا سکتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ایک دوسرے کے شہریوں کو قونصلر رسائی دینے کے پابند نہیں۔

[pdf-embedder url=”https://urdu.newsdiplomacy.com/wp-content/uploads/2019/07/ICJ-written-order-in-Jadhev-case.pdf” title=”ICJ written order in Jadhev case”]

Comments are closed.