امریکی پارلیمنٹیرینز کا بائیڈن کو خط، بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کامعاملہ اٹھانے پر زور

امریکی قانون سازوں نے صدر جوبائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارت میں ہونے والی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آزادی رائے پر پابندیوں اور اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کا معاملہ اٹھائیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر 75 امریکی پارلیمنٹیرینز نے مشترکہ طور پر ایک خط صدر جوبائیڈن کو بھجوایا ہے جس پر 8 امریکی سینیٹر اور57 اراکین کانگریس کے دستخط موجود ہیں۔ خط میں بھارت میں بڑھتی ہوئی سیاسی گھٹن، مذہبی عدم برداشت، سول سوسائٹی اور صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے، آزادی اظہار اور انٹرنیٹ کی بندش جیسے سنگین مسائل کی طرف امریکی صدر کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی 2022 کی کنٹری رپورٹ برائے انسانی حقوق میں بھارت میں سیاسی حقوق اور آزادی اظہار رائے کی بندشوں کی تفصیلی نشاندہی کی گئی ہے، سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی 2022 کی رپورٹ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی میں بھی بھارت میں جاری مذہبی عدم برداشت اور ریاستی اور نجی تنظیموں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا تذکرہ موجود ہے، اس کے ساتھ ساتھ آزادی صحافت کی معروف تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے سالانہ جائزے کے مطابق پریس فریڈم کے زمرے میں بھارت کی درجہ بندی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

امریکی قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آزادی اظہار رائے بالخصوص صحافت پر عائد پابندیوں اور اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا معاملہ اٹھائیں۔

Comments are closed.