بھارتی سپریم کورٹ نے بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی 200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کیس کو ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ مقدمے کی کارروائی کے دوران کسی مناسب مرحلے پر دوبارہ رجوع کر سکتی ہیں، تاہم اس وقت کیس خارج نہیں کیا جا سکتا۔
پس منظر اور مقدمے کی نوعیت
یہ مقدمہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 215 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ اسکینڈل کے تحت دائر کیا تھا، جس کا تعلق ملزم سوکیش چندر شیکھر کے خلاف بھتہ اور دھوکا دہی کے کیس سے ہے۔ جیکولین فرنینڈس کو بھی اس کیس میں شریک ملزمہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
دہلی ہائیکورٹ کا فیصلہ اور سپریم کورٹ میں اپیل
جیکولین نے اس سے قبل دہلی ہائیکورٹ سے کیس ختم کرنے کی درخواست دی تھی، جو جولائی میں مسترد کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ٹرائل پر اسٹے لینے کی کوشش کی، مگر عدالت نے یہ استدعا بھی مسترد کر دی۔
سوکیش چندر شیکھر کا کردار
سوکیش چندر شیکھر پر الزام ہے کہ اس نے خود کو بھارت کا مرکزی سیکریٹری قانون ظاہر کرتے ہوئے ایک کاروباری شخصیت ادیتی سنگھ کی اہلیہ کو دھوکا دیا اور جیل میں قید اس کے شوہر کی رہائی کے لیے مبینہ طور پر رقم بٹوری۔ اسی فراڈ اور بھتے کے سلسلے میں جیکولین کا نام بھی سامنے آیا، جس پر ای ڈی نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کیں۔
اداکارہ کے لیے قانونی راستے کھلے
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جیکولین فرنینڈس کے لیے قانونی راستے ابھی بند نہیں ہوئے، وہ کیس کی کارروائی کے دوران کسی بھی مرحلے پر عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتی ہیں، تاہم فی الحال ٹرائل اپنی رفتار سے آگے بڑھے گا۔
ماہرین قانون کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بڑے مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کیسز میں کسی بھی ملزم کو ابتدائی مرحلے پر استثنیٰ دینا ممکن نہیں۔ عدالت چاہتی ہے کہ ای ڈی کی تحقیقات مکمل طور پر سامنے آئیں اور ٹرائل کے ذریعے حقیقت واضح ہو۔
Comments are closed.