وینس فلم فیسٹیول میں فلسطینی بچی کی کہانی پر مبنی فلم نے سلور لائن انعام جیت لیا

غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران ایک پانچ سالہ فلسطینی بچی “ہند رجب” کی دردناک کہانی پر مبنی ڈاکیوڈراما فلم “ہند رجب کی آواز” نے وینس فلم فیسٹیول میں سلور لائن ایوارڈ اپنے نام کر لیا۔ یہ فلم تیونسی نژاد فرانسیسی ہدایتکارہ کوثر بن ہانیا نے بنائی ہے، جس نے شائقین کے دل جیت لیے۔

فلم کی کہانی اور حقیقی آڈیو
یہ فلم ہند رجب کی سچی کہانی بیان کرتی ہے، جو گزشتہ سال غزہ شہر میں اسرائیلی افواج کی فائرنگ کے دوران جاں بحق ہوئی۔ ہند اپنے اہل خانہ کے ساتھ انخلاء کی کوشش میں تھی جب ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی۔ فلم میں فلسطینی ہلال احمر کو ہند رجب کی کئی گھنٹے طویل فون کال کی اصل ریکارڈنگ شامل کی گئی ہے، جس میں امدادی کارکن اسے دلاسا دیتے رہے جبکہ وہ اپنی پھوپھی، چچا اور کزنز کی لاشوں کے درمیان بیٹھی تھی۔ بعدازاں ہند اور اسے بچانے آنے والے دو طبی اہلکار بھی شہید کر دیے گئے۔

وینس میں شاندار پذیرائی
اس فلم کو وینس کے لیڈو میں سب سے زیادہ سراہا گیا اور اس کے پریمیئر پر 23 منٹ طویل کھڑے ہو کر تالیاں بجائی گئیں۔ یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ فلم انعام ضرور جیتے گی۔

ہدایتکارہ کا مؤقف
کوثر بن ہانیا نے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے کہا:
“ہند رجب کی کہانی صرف ایک بچی کی نہیں، بلکہ ایک پوری قوم کی ہے جو نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے۔ سینما ہند کو واپس نہیں لا سکتا، لیکن اس کی آواز کو محفوظ رکھ سکتا ہے اور اسے دنیا تک پہنچا سکتا ہے۔ اس کی آواز انصاف اور احتساب تک گونجتی رہے گی۔”

دیگر انعامات اور فلسطین کے حق میں آوازیں
فیسٹیول میں پہلا انعام امریکی ہدایتکار جم جارموش کی فلم Father Mother Sister Brother کو ملا۔ جارموش نے اسرائیلی حملوں کے خلاف “بس بہت ہو گیا” کا بیج پہن کر احتجاج کیا اور بتایا کہ ان کے ایک ڈسٹریبیوٹر کا تعلق اسرائیلی فوج سے وابستہ کمپنی سے ہے۔ اس فلم میں کیٹ بلینشیٹ، ایڈم ڈرائیور اور ٹام ویٹس نے اداکاری کی۔

اس موقع پر کئی دیگر فنکاروں اور ایوارڈ یافتگان نے بھی فلسطین کے حق میں آواز بلند کی۔ اطالوی اداکار تونی سرویو نے غزہ کا ذکر کرتے ہوئے محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والے کارکنوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انناپورنا رائے نے اپنی تقریر میں کہا: “ہر بچہ امن اور آزادی کا مستحق ہے، اور فلسطین اس سے مستثنیٰ نہیں۔ میں فلسطین کے ساتھ کھڑی ہوں، چاہے میرے ملک کو اعتراض ہو۔”

مریم توزانی نے آڈینس ایوارڈ جیتنے والی فلم Calle Málaga کے ذریعے فلسطینی ماؤں کے دکھ کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ ظلم کب رکے گا؟

دیگر نمایاں ایوارڈز

بہترین اداکار: اٹلی کے تونی سرویو (La Grecia)

بہترین اداکارہ: چین کی ژن ژلیئی (The Sun Rises On Us All)

بہترین ہدایتکار: بیننی سفدی (The Smashing Machine)

خصوصی جیوری ایوارڈ: جیانفرانکو روزی (Below the Clouds)

غزہ میں انسانی المیہ
اقوام متحدہ اور مختلف اداروں کے مطابق اسرائیلی جنگ میں اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی قتل ہو چکے ہیں، جن میں 20 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ وینس فلم فیسٹیول میں فلسطین کے لیے اٹھنے والی آوازیں اس المیے کی شدت کو دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔

Comments are closed.