جون ایلیا 14 دسمبر 1971 میں بھارتی شہر امروہہ کے ایک علمی اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے بھائی رئیس امروہوی بھی نمایاں شاعر تھے اور انھوں نے جنگ اخبار میں روزانہ قطعہ لکھ کر شہرت حاصل کی۔جون کے ایک اور بھائی سید محمد تقی تھے جو نامور صحافی ہو گزرے ہیں۔ ۔اس کے علاوہ جون کے بھانجے صادقین تھے۔ جو ممتاز مصور اور خطاط ہونے کے ساتھ رباعی کے عمدہ شاعر بھی تھے۔ان کا انتقال 8 نومبر 2002کو ہوا
جون ایلیا کو اقدار شکن، نراجی اور باغی شاعر کہا جاتا ہے۔ان کا حلیہ اور زندگی سے لاابالی رویے بھی اس کی غمازی ہوتی تھی۔جون ایلیا کی کل چھ کتابیں ہیں لیکن ان میں سے پانچ ان کی وفات کے بعد شائع ہوئیں۔ ان کو دار فانی سے کوچ کیے سترہ برس بیت چکےہیں۔
جون کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ عشق و محبت کے موضوعات کو اردو غزل میں دوبارہ اور منفرد آہنگ کے ساتھ لے آئے۔غزل کا روایتی مطلب بے شک ’عورتوں سے باتیں کرنا‘ ہو، لیکن عالمی تحاریک، ترقی پسندی، جدیدیت، وجودیت اور کئی طرح کے ازموں کے زیرِ اثر جون ایلیا کی نسل کے بیشتر شاعروں کے ہاں ذات و کائنات کے دوسرے مسائل حاوی ہو گئے
میں نے ہر بار تجھ سے ملتے وقت
تجھ سے ملنے کی آرزو کی ہے
تیرے جانے کے بعد بھی میں نے
تیری خوشبو سے گفتگو کی ہے
Comments are closed.