سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری تیسرے فیشن ویک کے افتتاح پر عالمی شہرت یافتہ برطانوی فیشن ہاؤس ویویئن ویسٹوڈ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا پہلا شو پیش کیا، جس نے سعودی ثقافت، دستکاری اور جدید فیشن کے حسین امتزاج کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔
ریاض فیشن ویک
ریاض فیشن ویک کے تیسرے ایڈیشن نے سعودی عرب کو خطے میں فیشن کے نئے مرکز کے طور پر ابھار دیا ہے۔ یہ ایونٹ 16 سے 21 اکتوبر تک جاری ہے، جس میں 40 سے زائد مقامی اور بین الاقوامی ڈیزائنرز اپنی تخلیقات پیش کر رہے ہیں۔
ویویئن ویسٹوڈ کا مشرقِ وسطیٰ میں پہلا شو
افتتاحی دن برطانوی برانڈ Vivienne Westwood نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا پہلا شو پیش کیا۔ یہ مجموعہ سعودی کاریگروں کے ہاتھوں تیار کردہ خصوصی ڈیزائنز پر مشتمل تھا، جن میں ہاتھ سے کشیدہ کاری اور عربی روایات کی جھلک نمایاں تھی۔ اس شو نے سعودی عرب کی فیشن انڈسٹری کو عالمی ریمپ پر ایک منفرد پہچان دی۔
سعودی ڈیزائنرز
سعودی ڈیزائنر تیما عابد نے سعودی ورثے سے متاثرہ ڈیزائنز کے ذریعے افتتاحی شو میں اپنی شناخت مستحکم کی۔ ان کے لباسوں میں سنہری، چاندی، سیاہ اور سفید رنگوں کے امتزاج کے ساتھ نفیس کشیدہ کاری اور ڈرامائی ڈیزائن نمایاں تھے۔
ڈیزائنر عدنان اکبر نے اپنے نئے مجموعے میں کلاسیکی نفاست اور جدید فیشن کے امتزاج سے نیا رنگ بھرا۔ بیج، زیتونی اور سفید رنگوں کی خوبصورت ترتیب، قیمتی کپڑوں اور چمکدار تفصیلات کے ساتھ ان کے ڈیزائن نے ناظرین کو متاثر کیا۔
فیشن اور فن کا سنگم
آتیلیے حکایات کے شو “ٹکٹ برائے تھیٹر” نے فیشن کو تھیٹر کی ڈرامائی دنیا سے جوڑا۔ منفرد کٹنگز اور نمایاں تفصیلات نے ہر لباس کو کہانی کا حصہ بنا دیا۔ یہ شو تخلیقی اظہار کا بہترین مظہر ثابت ہوا۔
سعودی وژن 2030
ریاض فیشن ویک نے سعودی وژن 2030 کے اس مقصد کو مزید تقویت دی ہے جس کا ہدف تخلیقی صنعتوں کو عالمی سطح پر متعارف کرانا ہے۔ ویویئن ویسٹوڈ جیسے عالمی برانڈز کی شرکت نہ صرف سعودی فیشن انڈسٹری کے لیے سنگِ میل ہے بلکہ یہ اس بات کا اعلان بھی ہے کہ ریاض اب فیشن ورلڈ کے نئے نقشے پر نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے۔
Comments are closed.