ٹائیگرفورس کا اعلان وزیراعظم پاکستان کے انمول ویژن سے کیا گیا جس میں وزیراعظم پاکستان نے ملک و قوم کے نوجوانوں کو جو رضاکارانہ طور پر ملک و قوم کی خدمت کے جذبات سے سرشار ہیں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا تاکہ حکومتی محدود وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک اور قوم کی خدمت کے لیئے قوم کے نوجوانوں کو حکومتی سرپرستی میں مکمل موقع فراہم کیا جائے۔
اس اعلان کے بعد ملک کے ہر جوان چاہے وہ کسی بھی شعبے سے کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہے ملک کی خدمت کے لیئے لبیک کہا اور سیٹیزن پورٹل پر اپلائی کیا ٹائیگر فورس کا مقصد بھی یہی تھا کہ تمام نوجوان چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلقرکھتے ہیں میدان عمل میں آ کر ملک و قوم کی خدمت کرے جب ٹائیگر فورس کو عملی میدان میں بلایا گیا تو ملک کی خدمت کے جذبات سے بھرنوجوانوں کا ایک سیلاب امڈ آیا جو اپنی جان و مال سب ملک پر قربان کرنے کے جذبے سے لبریز تھا۔
یہ بات کرپٹ،بھتہ خور مافیا اور انکی سرپرستی کرتے سرکاری اہلکاروں کو بالکل ہضم نہیں ہوئی کیونکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ایسے لوگ جو اپنی کی پروا کیئے بغیرکرونا جیسی وبا کے ہوتے ہوئے اپنی جیب سےملک و قوم کی خدمت کرنے نکل کھڑے ہوئے ہیں یہ انکی کرپشن سرکاری نگرانی میں بھتہ خوری کو سامنے لے آئیں گے لہذا ایک منظم انداز میں ٹائیگر فورس کی تذلیل اور حوصلہ شکنی کا عمل شروع کردیا گیا۔
مجبورا وزیراعظم کا حکم تو مان لیا گیا لیکن اس کی روح اور مقصد کو دفن کر دیا گیا ٹائیگر فورس میں ہر شعبہ سے نوجوانوں نے اپلائی کیا کوئی انجینئر کوئی ڈاکٹر کوئی کمپیوٹر ایکسپرٹ کوئی ایف اے کوئی بی اے اور کوئی پی ایچ ڈی نیز تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے خود کو پیش کردیا جبکہ کرپٹ انتظامیہ نے اس فورس کو اپنے چپڑاسیوں اور کلاس فور کے حوالے کر دیا جس کو اس نظریہ کی واقفیت تو کیا اس کا مطلب تک نہ پتا تھااور پھر وہی ہوا جو کرپٹ انتظامیہ چاہتی تھی۔
اس ٹائیگر فورس کو سب سے پہلے اس کی تربیت سے محروم کر دیا گیا۔نوجوانوں کو بلا کر فوٹو سیشن کا عمل پورا کیا جاتا تاکہ اوپر سب اچھا کی رپورٹ دی جا سکے لیکن پراپر تربیت کا کوئی نام و نشان بھی نہ تھا اور پھر اس نوجوان کو فیلڈ میں بھیج دیا گیا کہ لوگوں کی خدمت کرو انھیں ایس او پیز بتائو لیکن رضا کار کو خود ہی نہیں پتا کہ اس کیا کرنا ہے ایس او پیز کسے کہتے ہیں وہ کسی اور کو کیا بتائے گا اوپر سے ظلم یہ کہ ٹائیگر فورس کی شناخت جو کہ اس کا کارڈ ہوتا ہے وہ بھی چپڑاسی یا کلاس فور کے دوستوں کو نواز دیئے گئے اور جو غریب کو ملک و قوم کی خدمت کی نیت سے نکلا بغیر تربیت اور شناخت کے فیلڈ میں اتار دیا گیا۔
اب جو تو اپنی عقل سے یا وزیراعظم کی تقاریر سے ویژن کو سمجھتے تھے انھوں نے تو کام چلا لیا لیکن جو اس کو نہیں سمجھ پائے انکو فیلڈ میں جوتے اور گالیاں ہی ملیں کیونکہ نہ تو تربیت تھی نہ شناخت مار تو پڑنی تھی اس عمل سے عوام میں ٹائیگر فورس کا امیج مسخ ہونا شروع ہو گیا اور ٹائیگر فورس سے نفرت پیدا ہو گئی۔یہی کرپٹ انتظامیہ چاہتی تھی سونے پر سہاگہ یہ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایات جاری نہیں کی گئیں کہ رضا کاروں کو جوتے اور گالیاں پڑنے سے کیسے بچایا جائے یا انکی مدد کی جائے۔
اور وہ کیسے ان والیٹیئرز سے ملک کی خدمت میں مدد لے سکتے ہیں بلکہ ٹائیگر فورس پر پرچے کاٹے جانے لگے وہ نوجوان جو اپنی جیب سے اس ملک و قوم کی خدمت کرنے نکلا تھا اس کو اپنی جان کے لالے پر گئے یہی حال تقریبا راولپنڈی کینٹ سرکل کا بھی کیا جا رہا ہے ایک کلاس فور کو پوری ٹائیگر فورس کینٹ پر مسلط کر دیا گیا جسے اس بات کا ابھی تک نہیں پتا کہ یہ لڑکے ملک و قوم کی خدمت کے لیئے صرف اپنی شناخت کے لیئے اس کے سامنے روز ایڑیاں رگڑ رہے ہیں۔تاکہ وہ اس پہچان کی ساتھ ملک و قوم کی خدمت کر کے ٹائگر فورس کا سر فخر سے بلند کر سکیں۔
اب جبکہ ٹائیگر فورس کے غلطی سے بنائے گئے سرکل ٹیم کوآرڈینیٹر سعد اعوان نے ٹیم کے مسائل کے حل کے لیئے ڈی سی سے لے کر اے سی راولپنڈی کا در کٹھکانے کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعے کسی پر بھی الزام لگائے بغیر اپنے مسائل سینیٹرز تک پہنچانے کی کوشش کی تو اس کو بھی اپنی جگہ سے ہٹا کر دھمکیوں اور دباؤ کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور سیاسی جماعتوں کی مداخلت منظم انداز میں کروا کر ٹائیگر فورس کو بننے سے پہلے ہی فناء کیا جا رہا ہے۔
ٹائیگر فورس ایک غیر سیاسی فورس ہے جس میں ہر سیاسی جماعت کا نوجوان ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے اسے صرف پی ٹی آئی کے حوالے کرنے کا اقدام اس ملک و قوم کے ساتھ ساتھ خود پی ٹی آئی کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔اور وزیراعظم کے ویژن کے متضاد ہے وہ کلاس فور جس کو شائد انگلش بھی صیح پڑھنی نہیں آتی اس لازوال جذبے سے بھری فورس کو خوار کرنے کا کام بھرپور ذمہ داری سے سرانجام دے رہا ہے۔جوکہ وزیراعظم کا وژن اور اس بے لوث جذبے کے خلاف بڑی سازش ہے۔
جناب محترم وزیراعظم پاکستان صاحب آپ نے جس ویژن سے ٹائیگر فورس بنائی ہے اس کی حفاظت بھی آپکو ہی کرنی پڑے گی اور اگر خدانخواستہ آپ اس کی حفاظت نہ کر سکے توکووڈ۔19 سے بڑی بیماری کوویڈ 20 بن کر قوم کے سامنے آ جائے گی جو کرونا سے زیادہ مہلک اور تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ (اشارہ کافی ہے)
Comments are closed.