شانزے لیزے پیرس کی سرد شام اور پیگال چرچ

‎ارشد نذیر ساحل، بارسلونا

‎پیرس میں شدید سردی اور آسمان پرگہرے سرمئی بادل چھائے ہونے کے باوجود ہمارا قافلہ انقلاب فرانس کی یادگار”ایفل ٹاور“ کا نظارہ کرنے کے بعد پیرس کی خوبصورت شاہراہ ”شانزےلیزے“ پہنچ گیا۔ ہمارے پاس پیرس میں صرف ایک اور دن باقی  تھااور ابھی پیرس کے بہت سے تاریخی مقامات دیکھنے باقی تھےاور کچھ دوستوں سے ملنا بھی مقصود تھا۔

‎پیرس کی خوبصورت شاہراہ ”شانزےلیزے“ دیکھنےکی خواہش تو ”پیار کا پہلا شہر“ پڑھنے کے بعد ہی دل میں پیدا ہو گئی تھی، پیرس پہنچ کر شانزے لیزے نہ جائیں بھلا ایسا کیسے ہو سکتا تھا۔ اس سفر میں ہمارے میزبان بزم اہل سخن پیرس کے صدر عاکف غنی، جنرل سیکرٹری ایاز محمود ایاز، سیکرٹری مالیات آصف جاوید آسی، بزم کے سرپرست اعلیٰ شیخ نعمت اللہ اور اٹلی سے آئے مہمان شاعراحمد نصیرملک ہمارےساتھ تھے۔

‎سردی کی شدت کم کرنے کیلئے شانزے لیزے پہنچتے ہی شیخ نعمت اللہ نے ایک معروف بلکہ تاریخی کیفے بار سے ہماری چاکلیٹ کیک اور گرماگرم کافی سے تواضع کی ۔جس کے بعد ہم شانزے لیزے کے دلکش مناظر اور دل میں اترتے لمحوں کو کیمرہ میں محفوظ کرنے میں مصروف ہو گئے۔ جبکہ میں تاریخی محراب کی طرف پیدل جاتے ہوئے میں عالیشان عمارتوں،خوبصورت فن پاروں اور درختوں کے سرخ و زرد پتوں پہ رنگ ونور کی برسات میں کھویا رہا۔

‎شانزے لیزے پیرس کا فیشن ایبل علاقہ ہے شاہرہ کے دونوں اطراف مشہور کیفے ریسٹورنٹ، لگژری شاپس اورتھیٹرز ہیں اور یہ شاہراہ دنیا کے مشہور برانڈز کی شاپس کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہے جبکہ ٹورڈی فرانس ریس کا اختتام اور 14 جولائی فرانس کی سرکاری پریڈ کا انعقاد بھی یہیں ہوتا ہے۔ شانزے لیزے کی یادگار ایک خاص طرز تعمیر کو ظاہر کرتی بڑی سی محراب ہےجہاں سے تمام پیرس کی طرف سڑکیں نکلتی ہیں۔

‎جب ہم اس تاریخی محراب کے پاس پہنچے تو سرد ہوا نے ہمارا گرمجوشی سے استقبال کیا مگر ہم نے ان سردی کو خاطر میں لائے بغیر مزے سے سیلفیاں لیں کچھ دیر فیس بک پر لائیو ہوئے اورکافی دیر خوش گپیوں میں بھی مصروف رہے۔

‎اس موقع پر ایاز محمود ایاز نے  بتایا کہ سفارت خانہ پاکستان بالکل شانزے لیزے کے پاس ہے اور یہ قیمتی بلڈنگ سفارتخانہ کی اپنی ملکیت ہے جبکہ ادھر سے قطر ایمبیسی کی خوبصورت عمارت بھی نظر آرہی تھی اس کے علاوہ  صدارتی محل اور اسمبلی ہال بھی اس بارونق شاہراہ پر ہی ہیں۔

‎رات گئے ہم شانزے لیزے کی خوبصورتی کو آنکھوں میں سمیٹے گھر کی جانب لوٹے۔ میرا ارادہ تھا کہ گھر پہنچ کر“شانزےلیزے” کی دلکشی پر کچھ لکھوں مگر بقول منیر نیازی

“ کچھ باتیں لکھ نہیں پاتا”

‎سردی کی ٹِھٹھرتی شاموں کی

‎بَرکھا میں برستی سوچوں کی

‎گرمی میں چمکتی آنکھوں کی

‎سُرخی میں بھڑکتے ھونٹوں کی

‎عمروں میں بھٹکتی آنکھوں کی

خوشبووں کے شہر پیرس میں انقلاب فرانس کی یادگار”ایفل ٹاور“ اور دنیا کی خوبصورت ترین سڑک ”شانزےلیزے“ کی سیر اور بزم اہل سخن کے شاندار مشاعرے کے بعد اگلی صبح میں اور اٹلی سے آئے مہمان شاعراحمد نصیر ملک اپنے میزبان لکھاری دوستوں ایاز محمودایاز،عاکف غنی اورآصف جاوید آسی کے ہمراہ پیگال علاقہ میں واقع مقدس پہاڑی سے ہوتے ہوئے ”پیگال چرچ“ پہنچے۔

پیگال چرچ دنیا کے قدیم ترین کلیساوں میں سے ایک ہے۔ جو 1870عیسوی میں مکمل ہوا۔ خوبصورت سفید قیمتی سنگ مرمرسے مزین یہ چرچ83میٹر اونچی پہاڑی پر بنایا گیا ہے۔

ہم نے پیگال چرچ کی جانب جانے والی پتھریلی سیڑھیوں پر بیٹھ کر پیرس شہر کو ایک خوبصورت پینٹینگ کی طرح دیکھا۔ یہ منظر میری زندگی کے شاندار مناظر میں سے ایک تھابلندی سے پیرس شہر کا یہ قابل دید منظرنا صرف ہم نے اپنی آنکھوں اوردل میں محفوظ کیا بلکہ فیس بک لائیو کے ذریعے اپنے ہزاروں دوست احباب کو بھی دکھایا۔

سگرادھا فاملیا بارسلونا کی طرح پیگال چرچ پیرس میں بھی سارا سال سیاحوں کا رش رہتا ہے جبکہ  چرچ کی سیڑھیوں پر دنیا بھرکے ماہر مصور سیاحوں کی تصاویر بنانے میں مگن نظر آتے ہیں اور چلتے پھرتے دکاندار ایفل ٹاور پیگال چرچ اور پیرس کی دیگر تاریخی عمارات کے  مجسمے، تصاویر اورسووئینرز فروخت کررہے ہوتے ہیں۔ پیگال کے ارد گرد گلیوں میں سستےبازار،ہوٹلز، ریسٹورنٹ،باریں ،موسیقی کے آلات ،سووئینرز کی دکانیں اور نائٹ کلب وغیرہ کثیر تعداد میں ہیں۔

Comments are closed.