چین،یورپ، اور ایران میں تباہی پھیلانے اور دنیا کے تمام خطوں میں خوف پھیلانے کے بعد کورونا وائرس اب ہمارے ملک میں بھی پنجے گاڑنا شروع کر چکا ہے۔ حکومت اپنے تئیں اقدامات کر رہی ہے اور حیرت انگیز طور پر ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک سے بہتر ہیں۔ ابھی اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس وقت بات ذرا عوام کی ہوجائے۔
جب ہماری عوام کی بات کی جائے تو معاملہ بہت عجیب ہے۔ لوگ ہیں کہ اسے سیریئس ہی نہیں لے رہے۔ خبریں سن رہے ہیں، باتیں کر رہے ہیں، الٹے سیدھے ٹوٹکے بتا رہے ہیں اور اس پر بنائی گئی میمز پر ہنس رہے ہیں لیکن ابھی تک اسے کوئی کہانی سمجھ کر اپنے بچاؤ کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔
مثال کے طور پر مصافحے کی ہی بات کر لیں۔ کورونا وائرس کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ ایک وبائی مرض ہے جو ایک شخص سے دوسروں تک انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کی روک تھام کیلئے معاشرتی میل جول سے روکا جاتا ہے۔ معاشرتی میل جول میں مصافحہ کرنا ایک عام بات ہے اور تقریباً تمام ہی لوگ خصوصاً مرد حضرات دن میں درجنوں لوگوں سے مصافحہ کرتے ہیں۔
اور اگر آپ کسی بھی ایسے متاثرہ شخص سے ہاتھ ملاتے ہیں تو وہ وائرس آپ کے ہاتھوں تک آ جاتا ہے اور پھر کسی نہ کسی طریقے سے آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ متاثرہ ہاتھوں سے کھانا کھانا یا پھر اپنے منہ کے کسی حصے بلخصوص ہونٹ، آنکھ یا ناک کو چھونا یا پھر اپنے کسی زخم کو چھونے سے یہ وائرس آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ بعد میں آپ کے مصافحہ کرنے کی وجہ سے دیگر افراد تک جا سکتا ہے۔ان ممکنہ دیگر افراد کی فہرست میں سب سے اوپر آپ کے انتہائی قریبی افراد یعنی آپ کے گھر والے اور روز ملنے والے افراد ہیں۔ ہماری ذرا سی بد احتیاطی ہمارے اردگرد اور معاشرے کیلئے کتنی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اب آتے ہیں اس بات پر کہ مصافحے سے بچنا کیوں ضروری ہے اس کیلئے آپ کو کورونا وائرس کے سب سے خطرناک پہلو کو جاننا ہوگا۔ مسئلہ یہ ہے کہ وائرس سے متاثرہ شخص میں علامات ظاہر ہونے میں ایک سے چودہ دن لگ سکتے ہیں۔ اسکا مطلب ہے کہ ایک متاثرہ شخص کئی دن تک بظاہر ٹھیک ٹھاک نظر آتا ہے اور اس میں بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن اس دوران وہ یہ بیماری دوسرے افراد میں منتقل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
اس وجہ سے صرف ایک متاثرہ شخص درجنوں، بیسیوں اور سینکڑوں لوگوں تک اس بیماری کو پھیلا سکتا ہے۔ جنوبی کوریا میں صرف ایک متاثرہ خاتون نے مبینہ طور پر سینکڑوں اور کچھ خبروں کے مطابق ہزاروں لوگوں میں اس وائرس کو پھیلایا۔ متاثرہ خاتون ایک چرچ کے اجتماع میں شریک ہوئی تھیں اور ان کی وجہ سے ہزاروں لوگ اسکا شکار ہوئے۔ اور ان میں سے سب سے زیادہ تعداد ان افراد کی ہوگی جو صرف مصافحہ کرنے سے اسکا شکار بنے۔ اس وائرس کی ابتدا بھی یقیناً کسی ایک ہی شخص سے ہوئی تھی لیکن ابھی تک لوگ یا چینی حکومت کے متعلق نہیں جان سکی۔
لیکن ہمارا معاملہ کافی مختلف ہے۔ پوری دنیا کے واقعات سننے کے باوجود لوگ اب بھی نارمل اور حد درجے لاپرواہ انداز اختیار کئے ہوئے ہیں۔ جہاں جائییں لوگ سب کو ہاتھ ملاتے، گلے ملتے اور بغل گیر ہوتے ہوئے ملیں گے۔ اور اگر مجھ جیسا کوئی شخص ہاتھ ملانے سے انکار کی بات کرے تو اس پر منہ بنالیں گے یا پھر مذاق اڑائیں گے اور حد تو یہ ہے کہ کچھ اسے شان میں گستاخی سمجھیں گے۔ پچھلے ایک ماہ میں کئی مرتبہ کوشش کے باوجود بھی مصافحہ ترک کرنے کی مہم جاری نہ رکھ سکا۔ ہر بار لوگوں کی مزاحمت کا سامنا رہا۔ ہمیں اب محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ ان لوگوں کو تو شاید ایسا سوچنے کا موقع نہ ملا لیکن ہم ایسا کرسکتے ہیں۔
آج بھی اگر آپ کسی دوسرے سے مصافحہ کر رہے ہیں تو یقین کریں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی آپ اس کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں برابر کے شریک ہیں۔ اسے فوراً ترک کر دیں۔ آپکا، اس دوسرے شخص کا اور عموماً معاشرے کا بھلا اسی میں ہے۔ اس کے برعکس کہنیوں کو ملا لیجئے یا پھر اپنا ایک پیر ملا لیجئے اور سب سے بہترین بات تو یہ ہے کہ منہ سے سلام کے کلمات ادا کر دیجئے۔
میری تو خواہش ہے کہ حکومت ہی ہاتھ ملانے، چھونے، گلے ملنے پر مکمل پابندی عائد کر دے جیسا کہ یورپ اور وائرس سے شدید متاثرہ کئی ممالک لگا چکے ہیں۔ یقیناً اس پرعمل پیرا کرنا تو مشکل سے ہی ہوگا کیونکہ یہ ہماری معاشرت کا حصہ ہیں لیکن عام لوگوں کو احساس ضرور ہو جائے گا کہ اس کے پیچھے کوئی بیرونی سازش نہیں اور نہ ہی اسکا مقصد ہمارے طرز معاشرت میں کوئی تبدیلی لانا ہے بلکہ اسکا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے جو انتہائی تیزی سے دوسرے لوگوں تک پھیل رہا ہے اور جو لوگ ہاتھ ملانے سے یا بغل گیر ہونے سے بچ رہے ہیں وہ بےوقوف یا کسی نفسیاتی مرض کا شکار نہیں بلکہ خالصتاً احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
خدارا آپ سب بھی احتیاط سے کام لیں۔ اور اپنے گھر والوں، دوستوں کو اور جاننے والوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ گو کہ اس خطرناک وائرس کو روکنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی طور پر اور بھی کئی اقدامات کی ضرورت ہے لیکن اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے یہ مصافحہ ترک کرنے کی چند دنوں کی احتیاط انتہائی ضروری ہے۔
اللہ کریم ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔!!!
Comments are closed.