جھونپڑ پٹی کے رہائشی اور ہماری ذمہ داری

عام آدمی

میں کافی دنوں سے اس بات پر بہت غور فکر کررہا تھا بھوک افلاس جھونپڑ پٹی اور شایان شان زندگی۔۔۔ کبھی نہ کبھی ہمارا گزر ایسی بستیوں سے ضرور ہوتاہے۔ جہاں انسان حیوانوں سے بدتر زندگی جی رہے ہوتے ہے بستی سے تھوڑی دور ہی بچوں کے جھرمٹ نظر آجاتے ہے ننگے پاؤں بدن پر لباس نا مکمل اگر لباس کچھ ہو گا تو نہايت گندہ،چہرے دیکھو گے تو شائد ہی کبھی نہاۓ ہوں چہرے پر بیشمار داغ جیسے ہی اُن کے قریب جاؤ تو ایسے لگتا ہے ایک فوجی دستہ آپ کو چاروں طرف سے گھیر رہا ہے۔

آپ دیکھیں گے اس جگہ کے رہائشی خیموں میں داخل ہوں گے تو وہاں انسان اور جانور اکھٹے ملیں گے جو بہت سکون سے بیٹھے ہوگے دس دس بچے ہوگے اور جوان نسل بھی ہر طرف گھوم رہی ہوگی یہ لوگ ہر موسم ہر رنگ سے جُدا نظر آئیں گے یہ بنا کسی مقصد سے جیتے جائیں گے ان سے پوچھو کہ آپ جوان ہو کچھ کرتے کیوں نہیں تو ہنس کر کہتے ہیں ہم کچھ نہیں جانتے ان کا ایک ہی خاندانی پیشہ ہے وہ ہے بھیک یعنی بھیک مانگنا اور شہر کے اندر۔

بھیک مافیا، یہ ایک انتہائی طاقتور مافیہ ہے جس کے آگے حکومتیں بے بس،نظر آتی ہیں۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے سگنلز پر بھی یہ یہ لوگ آپ کو ملیں گے۔ بھیک سے آنے والا پیسہ جب نیچے سے اوپر تک گھومے گا تو اس کے خلاف کاروائی کون کرے گا۔ یہ مافیہ اتنا طاقتور ہے اس کی جڑوں کی گہرائی بہت دور تک پھیل چکی ہے۔ لیکن اس کا خاتمہ ہم کرسکتے ہیں پیشہ ور بھکاریوں کی بجائے حق دار تک حق پہنچانے کی کوشش کریں۔

ان میں سے کچھ فتنہ فساد برپا کرنا ہو تو یہ بہت کام آنے والے ہتھیار بھی ہوں گے کیونکہ تقریباً اسی فیصد ادارے ان کی طرف سے لاپرواہ ہوتے ہے جس کا ان کو بخوبی اندازہ بھی ہے۔

ہم جن معاشروں میں رہتے ہے وہاں تعلیم کے ساتھ کچھ ہُنر سیکھاۓ جاتے ہے تاکہ کل کو یہ بچے بڑے ہوکر کچھ ہُنر سیکھ جاۓ اور اپنی زندگی کا آسان بنا کر عزت کی روٹی کما سکے تو ایسے میں گورنمنٹ آف پاکستان کو چاھیے کہ ان بچوں کو تعلیم لازمی دلواۓ ان لوگوں سے بچے لے کر ان کو کہی اچھا ماحول دے ہو پناہ گاہوں میں ان کی تربیت کرے ان کے بڑوں کو سختی سے نمٹیں اور ان کو حکومتی کارخانوں میں مزدوری کرواۓ تاکہ ان کی آنے والی نسل بھیک جیسے پیشہ سے نفرت کرنا سیکھے اور کہی عزت کی روزی روٹی کمائیں

Comments are closed.