خوشاب : پنجاب کے ضلع خوشاب میں توہین رسالت الزام عائد کرتے ہوئے نجی بینک کے گارڈنے فائرنگ کرکے منیجر ملک عمران حنیف اعوان کو قتل کر دیا۔
گزشتہ روز ہونے والے اس واقعے کے بعد ملک بھر کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی گارڈ کے الزامات کی فوری غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیں ۔ توہین رسالت جیسے ناز ک مذہبی معاملے میں الزام لگا کر خود ہی فیصلہ اور سزا دینے کی روش سے معاشرے میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔ توہین رسالت سمیت کسی بھی جرم کی تحقیقات کے لیے ادارے اور سزا کے لیے عدالتیں موجود ہیں ۔
عوام کا کہناہے کہ قانون ہاتھ میں لینا معاشرے کو انارکی کی جانب دھکیل دے گا۔اگر کسی شخص پر توہین رسالت کا الزام ثابت ہوتا ہے تو اسلامی قوانین کے مطابق اسے سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے لیکن اس کا فیصلہ ملک کی شرعی اور فوجداری عدالتوں کے ہاتھ میں ہی ہونا چاہیے۔
مقتول ملک عمران حنیف خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں بینک کا منیجر تھا جبکہ ملزم احمد نواز اسی بینک میں سیکیورٹی گارڈ تھا۔ملزم احمد نواز نے بینک منیجر کو اس کے دفتر میں تین گولیاں مار دیں ، بینک منیجر کو زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن جانبر نہ ہوسکے۔
پولیس کے مطابق ملزم کا دعوی ٰ ہے بینک منیجر احمدی تھا اور اس نے حضرت محمد (ص) کی توہین کی تھی،اس لیے اسے قتل کیا تاہم تفتیش سے قبل ملزم کا دعوی ٰ درست نہیں مان سکتے ، سوشل میڈیا پر موجود ملزم کے اپنے بیان کے مطابق مقتول بینک منیجر کہتا تھاکہ نمازمیں صرف فرض ادا کر لیے جائیں تو نمازہوجاتی ہے اورسنتیں اور نفل ادا کرنا ضروری نہیں جبکہ حضور پاک کے بارے میں بینک منیجر کہتے ہیں، جو ہوتا ہے اللہ کے حکم سے ہوتاہے ، نبی سے کسی کو براہ راست فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ مقتول کے بھائی نے کاکہناہے کہ سیکیورٹی گارڈ احمد نواز کی پہلے بھی کئی مرتبہ بینک منیجر سے ڈیوٹی پر لیٹ آنے کی وجہ سے تلخ کلامی ہو چکی تھی ۔نواز نے ذاتی رنجش پر حنیف کو قتل کیا اور اب خود کو بچانے کے لئے توہین رسالت کے الزامات لگا رہا ہے۔ مقتول نے کبھی نبی اکرم (ص) کی توہین نہیں کی نہ ہمارا احمدیوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
دوسری جانب 26 اکتوبر کو مقتول حنیف نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی پروفائل پکچر تبدیل کرتے ہوئے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کی مذمت کی اور فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کی تھی۔ حنیف نے کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا کہ میں محمد (ص) سے محبت کرتا ہوں۔ اس علاوہ بھی مقتول کی وال پر عشق رسول ﷺ اور مذہبی پوسٹس دیکھی جا سکتی ہیں۔
Comments are closed.