بھارتی مظالم،دہشتگردی اورجھوٹا پراپیگنڈہ، اوورسیزپاکستانیوں کی آواز غیرموثر کیوں؟
تحریر: موسی مغل بارسلونا
ایک پاکستانی کی حیثیت سے میری بیرون ممالک بالخصوص سپین میں مقیم اوورسیز پاکستانیز کی تمام بڑی شخصیات، سرکردہ رہنماؤں، پاکستانی سفارتکاروں، چوہدریوں، عوامی و سماجی نمائندوں سے ایک ادنیٰ سی گُزارش ہے، اگر ملک و قوم کے مفاد میں کوئی مطالبات ہوں، کسی اہم معاملے پر کوئی احتجاج یا ہڑتال کرنا ہو تو خُدارا اپنی باتیں اپنے آپ کو سنانے کی ریت ختم کریں۔
معاملہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ہو، پاکستان کے خلاف بھارتی سازشیں اور پراپیگنڈے کو دنیا کے سامنے لانا ہو۔۔۔۔ بیرون ممالک پاکستانیوں نے ایک عادت بنالی ہے کہ بجائے عالمی برادری اور اہم بین الاقوامی اداروں کو آگاہ کرنے کے اپنی ہی کمیونٹی کے چند افراد کو بلا کر فوٹو سیشن کرکے خود کو بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔دوسری جانب پاکستانی برادری کی اکثریت ایسے کسی عوامی احتجاج میں جانے کی زحمت نہیں کرتے وہ ملک دشمن لابی خاص کر بھارت کے انٹرنیشنل پراپیگنڈے کا مقابلہ کیسے کریں گے۔
میری تجویز سمجھیں یا درخواست ۔۔۔۔ خدارا جس ملک میں بھی آپ قومی کاز کے لئے کوئی تقریبات منعقد کرتے ہیں اس میں وہاں کے مقامی عہدیداروں، حکومتی شخصیات، پارلیمنٹیرینز، یورپی یونین کے اراکین کو لازمی مدعو کریں تا کہ پاکستان کے بیانیے کی عالمی سطح پر ترویج ہو سکے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر دیکھا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بارسلونا میں پاکستانی قونصل جنرل اور پاکستانی شخصیات کی صوبہ کاتلان کے وزیرخارجہ، ضلع کونسل بارسلونا ڈویژن کی کوارڈینیٹر،سابق گورنر، سینیٹر کے ساتھ ملاقاتیں کی گئیں جو کہ نہایت خوش آئند امر ہے، ایسی شخصیات سے مسلسل رابطے میں رہنا چاہیے اور جب بھی ضرورت پڑے ان کو ایسی بریفنگ میں شامل کرنا چاہیے۔
سب سے اہم یہ ہے کہ سپین کے میڈیا کو بھی ایسے پروگرامز کی کوریج کی دعوت دی جانی چاہیے تاکہ ہرطرف پیغام جائے نہ کہ اپنی ہی کمیونٹی کے چند افراد کو بُلا کر اپنی ہی زبان میں موقف دے کر اپنیے کارناموں پر داد سمیٹی جائے۔ بیرون ممالک بالخصوص سپین میں موجود پاکستانی صحافیوں اور اہم شخصیات کی اکثریت میں اتنا دم خم نہیں کہ غیرملکی میڈیا کے سامنے ملکی موقف موثر انداز میں رکھ سکیں، جس کی سب سے بڑی وجہ اسپینش (ہسپانوی) زبان پر عبور حاصل نہ ہونا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے متعلق بڑی سے بڑی خبر بھی ہسپانوی میڈیا اور اخبارات میں جگہ نہیں بنا پاتی۔
اب یہ فلم چل چل کر بہت گھس چُکی ہے اس طریقہ کار کو بدلنا ہوگا اب فائیو جی کا دور ہے اور ہم ابھی تک ہوٹلوں میں کھانے کی میز اور مخصوص مقامات پر اکھٹے ہو کر رش ہی کر سکتے ہے اور اس سے زیادہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بریفنگ کا مطلب ہے جہاں غیرملکی میڈیا آیا ہو اور وہ اپنے میڈیا پر کچھ دیکھاۓ اور دنیا کو بتائے۔۔۔۔ بجائے اس کے ہم منظور نظر چہروں کو مدعو کر کے محفل سجاتے رہیں۔
احتجاج کا مطلب مقامی معاشرے کو اپنے ملک اور لوگوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں بتانا ہوتا ہے نا کہ احتجاج، میٹنگز بلا کر اپنی بات اپنے آپ کو سنانا مقصود ہو، میرے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، پاکستان میری شناخت ہے، میں پاکستان کے لیے کڑھتا رہتا ہوں کیونکہ میں پہلے پاکستانی ہوں۔۔۔ میں نے جو کہا میں اُس کا ذمہ دار ہو، کوئی کیا سمجھے اُس کا نہیں۔
پاکستان زندہ باد
بہت اچھا پوائنٹ اٹھایا آپ نے۔ اس چیز کی ہی ضرورت ہے