ہم روزمرہ زندگی میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کے الفاظ سنتے اور استعمال کرتے ہیں میری یہ تحریر کریڈٹ اور ڈیبٹ کی آسان الفاظ میں تشریح اور کریڈٹ/ ڈیبٹ کے اچھے اور برے استعمال سے متعلق ہے کیونکہ ان کا غیر متوازن استعمال بہت بڑے مالی بحران کا باعث بنتا ہے۔
کریڈٹ اور اس کا بنیادی مقصد؟
کریڈٹ دراصل بعض مالیاتی یا کارپوریٹ اداروں کی طرف سے آپ کی ماہانہ آمدن، حیثیت اور آپ کے بینک کے ساتھ اچھے معاملات کی بنیاد پر کسی بھی چیز کو خریدنے کیلئے دیا جانے والا اختیارہے۔ اس کے ذریعے آپ اپنے پاس رقم نہ ہونے پر بھی ایک مخصوص مالیتی حد تک کوئی چیز یا اشیاء خرید سکتے ہیں۔ اس خریداری پر استعمال ہونے والی رقم مخصوص وقت کے دوران واپس کرنا ہوتی ہے۔ جب تک آپ اس اختیار کو کسی قسم کی خریداری کے لئے استعمال نہیں کرتے یہ ’کریڈٹ‘ ہی رہے گا۔
مالیاتی یا کارپوریٹ اداروں کی جانب سے آپ کو دیا گیا کریڈٹ (خریداری کیلئے اختیار) استعمال کرتے ہیں اور کوئی چیز خرید لیتے ہیں تویہ ڈیبٹ (قرض) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ جسے آپ پہلے سے طے معاہدے کے تحت لوٹانے کے پابند ہوتے ہیں۔
کسی بھی چیز کو خریدنے کا اختیار، سرمایہ یا کریڈٹ مہیا کرنا اچھا اور قابل تحسین عمل ہے، لیکن اگر کریڈٹ یا مالی اختیار کو سوچے سمجھے بغیر استعمال کیا جائے تو یہ سہولت کی بجائے پریشانی اور مشکلات کی وجہ بن جاتا ہے۔ ادھار سر چڑھا لینے کے بعد اس کی واپسی کی سکت یا اہلیت نہ رکھنے سے مسائل گھمبیر صورتحال اختیار کر لیتے ہیں۔
کریڈٹ کے استعمال اور ڈیبٹ کے واپسی کا انحصار اس کے استعمال پر ہے، اگر آپ اس کا تعمیری استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے سہولت اور آسانی کا باعث بنتا ہے جب کہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے لئے ظاہری نمائش یا دکھاوے میں کیا گیا کریڈٹ کا استعمال آپ کو پریشانیوں کی ایسی دلدل میں لے جا سکتا ہے جس سے نکلنا نہایت مشکل ہوجاتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک شخص کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ٹیلی ویژن، مہنگا موبائل اور ذاتی استعمال کی اشیاء خریدتا ہے جو اس کے لئے استعمال میں تو ہوتی ہیں لیکن ان سے مزید سرمایہ پیدا نہیں ہوسکتا، جب کہ دوسرا شخص کریڈٹ کا استعمال کرتے ہوئے کوئی کاروبار شروع کرتا ہے جو بدلے میں اس کے لیے سرمایہ پیدا کرے گا اور حاصل کیے گئے ادھار کی واپسی کا ذریعہ بنے گا۔
اگر آپ کریڈٹ کا ذمہ داری اور سوچ سمجھ کر تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہں تو یہ نہ صرف آپ کے لئے مفید ہے بلکہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی فائد مند ثابت ہوگا۔ یہ آپ کی آمدن میں اضافے کے ساتھ ساتھ خوشحالی کا راستہ بن سکتا ہے۔ جب کہ اس کا غلط استعمال آپ کی مالی پریشانیوں اور قرضوں میں اضافہ کا باعث بنتا ہے، کیونکہ مالیاتی ادارہ اس سہولت کے بدلے میں طے شدہ سروس چارجز اور عدم ادائیگی پر سود وصولی کا حق رکھتا ہے جو کہ بغیر سوچے سمجھے کریڈٹ استعمال کرنے والوں کے لئے دو دھاری تلوار بن جاتی ہے۔
گُڈ ڈیبٹ اور بیڈ ڈیبٹ
گڈ ڈیبٹ ایسا قرضہ جو آپ کسی بھی ایسے کام یا کاروبار میں لگاتے ہیں جس سے آپ کی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے،آپ کو وہ قرضہ اس کاروبار کی وجہ سے اتارنے میں بھی آسانی ہوتی ہے جب کہ مستقبل قریب میں آپ کا یہ کاروبار آپ کے لئے ایک اثاثہ بھی بن جائے گا۔ گُڈ ڈیبٹ ہر مہینے آپکی جیب پیسوں سے بھر دیتا ہے۔
بیڈ ڈیبٹ ایسا قرضہ جو آپ اپنی کم علمی یا اپنی ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کیلئیے ایسی چیزوں پر خرچ
کرتے ہیں جو آپکے لئیے کوئی سرمایہ پیدا نہیں کرتی بلکہ ہر مہینے آمدن کا بڑا حصہ ان کے واجبات کو ادا کرنے کی نظر ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اچھے برینڈ کے کپڑے اور نہایت ہی قیمتی فون یا کاریں وغیرہ خریدنا۔۔۔ سب سے بڑھ کر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی قدر بھی کم ہوتی جاتی ہے۔
بیڈ ڈیبٹ کی وجہ سے آپ انتہائی سنگین مسائل سے بھی دوچار ہو سکتے ہیں سروس چارجز اور سود در سود کے علاوہ آپ مستقبل میں کوئی اچھی آفر سے فائدہ بھی نہیں اٹھا سکتے اور دائمی مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ دنیا کی بڑی ارب پتی شخصیات جیسا کہ رے ڈیلیو برج واٹر ایسوسی ایشن، وارن بفے برکشائر ہیتھوے دیگر کئی کامیاب کاروباری افراد نے کبھی قرض نہیں لیا، کیونکہ وہ قرض کے وقتی فوائد سے زیادہ اس کے دور رس نقصانات سے واقف تھے، انہیں معلوم ہے کہ قرض چھوٹا ہو یا بڑا، قلیل مدتی ہو یا طویل مدتی اس کے اثرات بہرصورت گھمبیر ہوتے ہیں، جو کسی نہ کسی وجہ سے قرضوں کے بحران کا باعث بنتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں کسی ایسے ضروری کام اور منصوبے ہیں جو عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ معاشرے کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے شروع نہیں کیے جا سکتے۔ مثال کے طور پر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان دونوں شعبوں میں سرمایہ کاری شہریوں کو زیادہ باصلاحیت اور صحت مند بناتی ہیں۔ تعلیم کے شعبے پر توجہ دے کر جرائم کی شرح کو کم اور لوگوں کو معاشرے کے کار آمد شہری بنایا جا سکتا ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کے منصوبوں کے لئے قرض لینا بری بات نہیں۔
لیکن اگر ملکی سطح پر عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر ذاتی تشہیر اور مفاد کے لئے استعمال کیا جائے تو ملک و قوم کے لئے تباہ کن ثابت ہوتا ہے، اس سے عوامی فلاح تو دور کی بات قرضوں میں اضافہ اور قومی سطح پر سنگین مالی بحران جنم لیتے ہیں۔
اب یہ قرض لینے اور استعمال کرنے والے پر ہے کہ ہو اس کا تعمیری استعمال کر کے اسے انفرادی یا قومی خوشحالی کا ذریعہ بناتا ہے یا پھر بغیر سوچے سمجھے استعمال کر کے خود کو یا قوم کو مسائل کی دلدل میں پھینکتا ہے۔
سرفراز مہدی اسپین کے شہر بارسلونا میں روزگارکے لئے کسی برسوں سے مقیم ہیں، وہ ٹیکسی سیکٹر سے وابستہ ہیں۔ ان کا شمار بارسلونا میں بسنے والی پاکستانی برادری کی پڑھی لکھی، ادب سے خصوصی لگاؤ رکھنے والی شخصیات میں ہوتا ہے۔
Comments are closed.