چھٹی سنگھ پورہ قتل عام

تحریر : محمد شہباز

 تحریر:محمد شہباز : چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کو 23برس مکمل ہوچکے ہیں،سن 2000 میں آج ہی کے دن بھارتی وردی پوش دہشت گردوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ضلع اسلام آباد کے چھٹی سنگھ پورہ گاوں میں بھیس بدل کر رات کے وقت سکھ برادری کے 36 افراد کا قتل عام کیا تھا۔ 20مارچ سن 2000چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی دردناک یادوں کا دن ہے۔ 23 برس گزرجانے کے باوجود چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے متاثرین انصاف سے محروم ہیں۔ بھارت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پرسن2000 میں19 اور 20 مارچ کی درمیانی رات آر ایس ایس کے ساتھ مل کر مذموم سازش کرکے اپنے ہی سفاک فوجیوں کے ہاتھوں 36 سکھوں کا قتل عام کیا تھا۔ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد بل کلنٹن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس واقعے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیری عوام کن حالات میں زندگی بسر کرتے ہیں،بل کلنٹن کا یہ جملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی دہشت گردی کے خلاف ایک چارج شیٹ تھا۔خود مقبوضہ جموں و کشمیر کی سکھ برادری اور دنیا بھر میں مقیم سکھوں نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں بھارتی حکومت کو براہ راست ذمہ دار ٹھراتے ہوئے کہا تھا کہ اس قتل عام کا مقصد سینکڑوں برسوں سے جاری مسلم سکھ بھائی چارے کو نقصان پہنچانا تھا۔چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے چار دن بعد بھارتی فوجیوں نے 5مقامی کشمیریوں کو گرفتار کر کے انہیں پانثرلتھن کے مقام پر ایک فرضی جھڑپ میں شہید کرکے سکھوں کے قتل عام میں ملوث ان کے غیرملکی ہونے کا دعوی کیا تھا ۔جس سے مقامی لوگوں نے مسترد کرکے شدید احتجاج اور مظاہرے کیے تھے،بھارتی وردی پوشوں نے براکہ پورہ میں لوگوں کے جلوس پر اندھا دھند فائرنگ کرکے چار مزید کشمیریوں کی جانیں لی تھیں۔بھارتی ظلم وجبر اور درندگی جب لوگوں کے عزم و حوصلوں کو دبانے میں ناکام رہی تو لوگوں کے شدید دباو کے نتیجے میں شہید افرادکی قبر کشائی کا فیصلہ کیا گیا تو ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پرہوئی تھی۔

چھٹی سنگھ پورہ میں 36سکھوں کا سفاکانہ قتل بھارت کا جھوٹا فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد پاکستان کو دہشت گردی کے سرپرست کے طور پر پیش کرکے لاکھوں قربانیوں سے مزین کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا تھا۔ چھٹی سنگھ پورہ میں36 سکھوں کا قتل عام کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کو عالمی برادری کے سامنے دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی ایک مذموم بھارتی کوشش تھی۔ کیونکہ تحریک آزادی کشمیراور پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے چھٹی سنگھ پورہ جیسا قتل عام کیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 33 برسوں میں بھارتی افواج کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کے متعدد واقعات کا مشاہدہ کرچکے ہیں۔بھارت کے ان بزدالانہ حربوں کے باوجود اہل کشمیر کی خون سے سینچی تحریک آزادی نہ صرف جاری بلکہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے آج بھی جانوں کے نذرانے پیش کیے جارہے ہیں۔
چھٹی سنگھ پورہ کا قتل عام بلاشبہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی جرائم کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنے کا باعث بنا ہے کہ کس طرح بھارت کبھی ایک تو کبھی دوسرے بہانے کشمیری عوام کو اجتماعی قتل عام کا نشانہ بناتا ہے۔جس کا اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں کہ کشمیری عوام کو مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ،ناجائز،غیر قانونی اور غیر آئینی قبضے کے خاتمے کیلئے جاری جدوجہد سے دستبردار کرایا جائے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر گزشتہ 76 برسوں سے اس طرح کے قتل عام کا بار بار مشاہدہ کررہا ہے۔جس میں یہاں تعینات بھارتی فوجی براہ راست ملوث ہیں،اگر یہ کہا جائے کہ بھارتی فوجیوں کے منہ کو انسانی خون لگ چکا ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔یہاں جب بھی معصوم کشمیریوں کاخون بہا ہے،تو انگلی ہمیشہ بھارتی درندوں کی طرف ہی اٹھی ہے کیونکہ کشمیری عوام کے اجتماعی قتل عام کی تحقیقات میں بھارتی افواج ملوث نکلتی ہے۔چاہیے وہ گاو کدل سرینگر میں معصوم کشمیریوں کا قتل عام ہو یا بجبہاڑہ قتل عام ۔درگاہ حضرت بل سرینگر کو انسانی حقوق سے نہلایا گیا ‘ مگر بھارتی درندوں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا۔حال ہی آمشی پورہ شوپیان میں راجوری کے تین مزدوروں کے قتل میں بھارتی فوحی کیپٹن بھوپھندرا سنگھ کو ملوث پایا گیا ہے۔
بھارتی سفاکوں نے جب جب کشمیریوں کا خون بہایا تب تب انہیں ترقیوں اور انعامات سے نوزا گیا ہے۔ بھارتی افواج میں کشمیریوں کا خون بہانے کی لت پڑچکی ہے اور اس سلسلے میں وہ ایک دوسرے سے مقابلے میں ہیں ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کشمیری عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے اور تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کے لیے ایک گھناونی بھارتی سازش تھی۔
گوکہ عالمی برادری نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام سے متعلق بھارتی بیانیے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے لیکن یہ عالمی برادری کی ہی مجرمانہ خاموشی کا نتیجہ ہے کہ بھارت کشمیری عوام کا خون بے دردی سے بہارہا ہے جس پر اس کی سخت گرفت ہونی چاہیئے۔اگر بھارت کو یونہی بے لگام چھوڑا گیا تو نتیجہ اہل کشمیر کی نسل کشی کی صورت میں سامنے آئے گا جس کے بعد افسوس کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔اب بھی وقت ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اس کی گرفت کی جائے۔

Comments are closed.