مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے جاری تحریک آزادی کشمیر کے تمام محاذوں پر بھارتی حکمران شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔ اہل کشمیر کی جدوجہد آزادی حالات کے تمام تر جبر کے باوجود جاری بھی ہے اور وقت کیساتھ ساتھ حالات کی نزاکتوں اور باریکیوں سے گزر کر نئے رنگ اور روپ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔
بھارتی حکمرانوں نے اہل کشمیر کی جدوجہد آزادی کو بیخ وبن سے اکھاڑنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی،مگر خون سے سینچی یہ تحریک ہر دور میں بھارت کیلئے نئے چلینجز اور مشکلات پیدا کرکے پہلے سے زیادہ شدت کیساتھ دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب رہی۔وہ چاہیے الفاران کے ہاتھوں غیر ملکی سیاحوں کا اغوا ہو۔چھٹی سنگھ پورہ میں 36 سکھوں کا قتل عام،لیتہ پورہ پلوامہ میں اپنے ہی 40 اہلکاروں کی ہلاکت یا 22اپریل کو بائی سرن پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کی فالس فلیگ آپریشن میں خون ناحق ہو،ان تمام واقعات کے سرے بھارت کے مذموم عزائم سے ہی ملتے ہیں اور پھر پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت کے ارتکاب کے نتیجے میں اس پورے خطے کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچانے کی آڑ میں تحریک آزادی کشمیر کو مکمل طور پر لپیٹنے کی بھارتی حکمرانوں کی تمام کوششیں غارت ہوچکی ہیں۔اب بھارتی حکمران اپنے لیے مزید رسوائی کا سامان کررہے ہیں،جن میں سے ایک تحریک طالبان کشمیرکا قیام ہے۔جس کا مقصد جھوٹے فلیگ آپریشن کے تحت حملوں کے ذریعے لاکھوں قربانیوں سے مزیں اہل کشمیر کی جدوجہد آزادی کو بدنام اور پاکستان پر ان حملوں کا الزام عائد کرنا ہے۔تحریک طالبان کشمیر جو سوپور مقبوضہ جموں وکشمیر سے کام کرنے کا دعوی کرتی ہے،کسی شک و شبہ کے بغیربھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی RAW کی ایک پراکسی ہے۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ تحریک طالبان ایک ایسے وقت پر وقع پذیر ہورہی ہے جب حالات تزویراتی رخ اختیار کرچکے ہوں اور تحریک آزادی کشمیرکسی تحریک طالبان کشمیر کی مرہون منت اور محتاج نہیں ہے۔اہل کشمیر گزشتہ78برسوں سے بھارت کے خلاف برسر پیکار اور وہ بھارت کے ہاتھوں بدترین بربریت اور دہشت گردی کے باوجود تحریک آزادی سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوتے۔مودی نے05اگست 2019میں اہل کشمیر پر سب سے بڑا غیر آئینی اور غیر قانونی حملہ کیا۔گوکہ 05اگست کے جارحانہ حملے کی آڑ میں بھارتی حکمرانوں نے اہل کشمیر کو ان کی پشتنی جائیداد و املاک،رہائشی مکانوں اور باغات سے محروم،مسلمان کشمیری ملازمین کو ان کی نوکریوں سے برطرف ،لاکھوں غیر ریاستی ہندوئوں کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا، نت نئے قوانین کا نفاذ ،تاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو اقلیت میں بدلا جائے۔البتہ یہ خوفناک بھارتی اقدامات بھی اہل کشمیر کو بھارت کے سامنے سرنگوں ہونے پر مجبور نہیں کرسکے۔بھارتی حکمران اپنے ترکش کے تیر آزماتے جارہے ہیں اور کشمیری عوام ان بھارتی تیروں کا وار اپنے سینوں پر سہہ رہے ہیں۔انہی تیروں میں سے ایک تحریک طالبان کشمیر ہے،تاکہ کشمیری عوام کو گمراہ کیا جاسکے،بھارتی حکمرانوں کو اس میں بھی ناکامی ورسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا ،کیونکہ اہل کشمیر کو تحریک طالبان کشمیر جیسے تماشوں سے نہ پہلے کوئی دلچسپی تھی،نہ اب ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگی۔ تحریک طالبان کشمیر کا یوں اچانک سامنے آنا گوکہ کوئی حیرت نہیں البتہ اس کا ایجنڈا بڑا ہی خوفناک ہے۔جس سے محض ‘آزاد جموں و کشمیر’ میں اپنے بے بنیاد اور من گھڑت دعوے کیساتھ آزاد خطے کے پرامن حالات کو غیر مستحکم اور جدوجہد آزادی کشمیر کی شبیہ بگاڑنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔تحریک طالبان کشمیر (TTK) نے اگر چہ اپنے بیان میں خود کو ایک آزاد مزاحمتی گروپ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بنیادی طور پر اس فتنہ گروپ کا نظریہ پاک افواج اور ا س کے ا داروں کونشانہ بنانا، آزاد کشمیرمیں افراتفری پیدا کرنا اور سب سے بڑھ کر اہل کشمیر کی حقیقی جدوجہد آزادی کوبدنام کرنے کے “را” کے ایجنڈے کی آبیاری کرنا ہے۔کیونکہ تحریک طالبان کشمیرکا نام نہاد ‘آزاد کشمیر’ ایجنڈا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں فالس فلیگ آپریشن کے تحت حملوں کا ڈرامہ رچانے اور پھر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے مذموم منصوبوں پر پردہ ڈالنا ہے۔تحریک طالبان کشمیر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اس کا ہدف مذہبی نظریے کی بنیاد پر “بھارت اور پاکستان دونوں سے جموں و کشمیر کی مکمل آزادی” ہے۔ فتنہ تحریک طالبان کشمیر کے بیان میں یہ تک کہا گیا کہ پاک افواج مبینہ طور پر “بھارتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے”نیز پاک افواج ٹارگٹ کلنگ کرانے کے علاوہ” را “کیساتھ ملی بھگت کر رہی ہے۔ تحریک طالبان کشمیرکا یہ دعوی بھی ہے کہ وہ شہید محمد مقبول بٹ کے مشن پر گامزن ہے۔ یہ دعوی اہل کشمیر کے اس عظیم شہید کی روح کیساتھ ایک بڑا مذاق ہے۔یہ دعوی کسی صورت قابل قبول نہیں ہوسکتا۔کیونکہ شہید محمد مقبول بٹ اور لاکھوں شہدا نے صرف اور صرف بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ،جب تحریک طالبان کشمیرپاکستان اور بھارت کو ایک ہی پلڑے میں تولے ،تو اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا ہے۔پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا فریق بلکہ کشمیری عوام کا وکیل اور دامے،درمے وسخنے تحریک آزادی کشمیر کی آبیاری کررہا ہے۔جبکہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرکے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق پامال اور کشمیری عوام کے سینوں کو ہر روز گولیوں سے چھلنی کرتا ہے۔کیا قاتل بھارت اور اہل کشمیر کے جذبات کی ترجمانی کرنے والا پاکستان کا تقابلہ جائزہ ہوسکتا ہے؟ اسی سے اس فتنہ اور خواراج تنظیم کے مذموم عزائم کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ بھارت جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) جیسی دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے، آزاد جموں و کشمیر میں تحریک طالبان کشمیرکا ایجنڈا اسی مذموم سلسلے کی کڑی ہے۔ تحریک طالبان کشمیراور BLA دہشت گرد تنظیمیں قرار دی جاچکی ہیں، جو پاکستان میں عام شہریوں اور ریاستی اثاثوں کو نشانہ بنانے کیلئے بدنام ہیں۔ کشمیری عوام اس حقیقت سے بخوبی اگاہ ہیں کہ حکومت پاکستان اور پاک افواج نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیری عوام کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے۔پاکستان مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں لڑچکا ہے ،کرگل جنگ بھی مسئلہ کشمیر کی کوکھ سے جنم لے چکی ہے جبکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کی بنیادی وجہ بھی مسئلہ کشمیر ہی ہے ۔ اور 27 فروری 2019 بھی ہمارے سامنے ہے ،جب پاکستان دو بھارتی مگ طیارے گرانے کے علاوہ ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا۔بھارت پوری دنیا میں پراکسیوں کی حمایت کرکے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے، کشمیری عوام میں دراڑ ڈالنے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کیلئے تحریک طالبان کشمیرجیسے نام نہاد گروپ تشکیل دیتا ہے۔
تحریک طالبان کشمیر بدنام زمانہ بھارتی ایجنسی RAW کی ایک کٹھ پتلی ہے جس کا مقصد اہل کشمیر کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنا ہے۔بھارت کے پاس اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں پراکسی دہشت گردی کا ٹریک ریکارڈ بھی موجود ہے۔تحریک طالبان کشمیرجیسی تنظیمیں تیار کرنا بھارت کا ایک مذموم حربہ اور ہتھکنڈہ ہے تاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہونے والے مظالم سے عالمی توجہ ہٹائی جا سکی۔ اس نازک مرحلے پر تحریک طالبان کشمیر کے پیچھے “را “کی سازش کو بے نقاب کرنا ہر آزادی پسند کشمیری کی ذمہ داری اور فرض ہے۔چاہیے وہ کنٹرول لائن کی کسی بھی جانب رہائش پذیر ہو۔ اہل کشمیر اور اہل پاکستان کو تحریک طالبان کشمیرکے جھوٹے بیانیے کو مسترد کرنے اور آزاد جموں و کشمیر میں بھارت کی عدم استحکام کی مذموم کوششوں کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا چاہیے۔مودی حکومت پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی اوروہ اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہے گی۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں بھارت کو عسکری، سیاسی اور سفارتی محاذوں پر جس ہزیمت اور رسوائی کا سامنا ہے ،اس نے مودی اور اس کے ٹولے کو زمین بوس کرکے رکھ دیا ہے۔پورے بھارت میں اپوزیشن کے علاوہ اب عام بھارتی شہری بھی یہ سوالات اٹھاتے ہیں کہ آخر وجہ کیا ہے کہ بھارت میں انتخابات کے مواقعوں پر ہی مقبوضہ جموں وکشمیر میں حملے کیے جاتے ہیں اور پھر نہ حملہ آور پکڑے جاتے ہیں اور الزام فورا پاکستان پر عائد کرکے پاک بھارت جنگ بھڑکانے کی کوشش کی جاتی ہے،لیکن بھارت کو ہمیشہ ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اب بھارتی حکمران تحریک طالبان کشمیرکے پیچھے چھپنے کی کوشش میں ہیں۔مودی اور اس کے حواری ذہن نشین کرلیں کہ مذموم کوشش کی یہ بیل بھی منڈے نہیں چڑھے گی۔
Comments are closed.