اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان نے کنسٹرکشن کے شعبے میں فکس ٹیکس کے نفاذ اور اسے صنعت کا درجہ دینے کے حوالے سے تجویز پر اتفاق کیا ہے اور متعلقہ محکموں اس تجویز پر غور کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چھوٹے اور درمیانی صنعتوں کی ترقی کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تعمیراتی شعبے کا فروغ، غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر بھی غور کیا گیا۔
احساس پروگرام کی پیش رفت اور معیشت کی ترقی کیلئے مختلف وزارتوں کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے آغاز میں گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملد رآمد کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز کی سہولت کاری کیلئے ریگولیٹری فریم ورک کو مزید آسان اور سہل بنا دیا، قرضوں کی فراہمی کے طریقہ کار کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ چھوٹے درجے کے قرض کی حد بڑھا کر 10 لاکھ کر دی گئی ہے، چھوٹے قرضوں کی فراہمی کی مدت ایک ماہ سے کم کر کے 15 دن کر دی گئی۔
باقر رضا کا کہنا تھا کہ درمیانے درجے کے قرضوں کی فراہمی 25 دنوں میں کر دی ہے، بنکوں کی ایس ایم ایز کو مہیا کی جانے والی رقوم کا حجم 2014ء میں 288 ارب روپے تھا، اس وقت حجم 513 ارب روپے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2023 تک اسکا ہدف 1.9 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے 20 لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، برآمدات میں ساڑھے 5 ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے تعمیراتی شعبے میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔
وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کا فروغ، زارعت کی ترقی، اور تعمیرات کے شعبے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس سے نہ صرف معاشی عمل تیز ہوگا بلکہ ملک میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔
وزیرِ اعظم نے کنسٹرکشن کے شعبے میں فکس ٹیکس کے نفاذ اور اسے صنعت کا درجہ دینے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ اس تجویز پر غور کیا جائے اور بابت رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیر اعظم نے مشیر تجارت کو ہدایت کی کہ ایس ایم ایز کی ترقی کے حوالے سے وفاقی و صوبائی محکموں کے درمیان بہتر روابط اور ایس ایم ایز کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے سمیڈا کو مزید فعال کیا جائے۔
Comments are closed.